اسلام آباد: وزرات داخلہ کی جانب سے تمام پاکستانی سفارتخانوں، وزارت خارجہ، سول ایویشن اور امیگریشن حکام کو پاکستانی ویزوں کے اجراء اور غیر ملکیوں کی ملک میں آمد و رفت اور قیام سے متعلق قوانین کا بلا تفریق و امتیاز اطلاق یقینی بنانے کی ہدایت کردی گئی۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدرات وزارت داخلہ میں منعقدہ اعلیٰ سطح کے اجلاس میں پاکستانی ویزہ معاملات میں شفافیت کو یقینی بنانے کی غرض سے فیصلہ کیا گیا کہ آئندہ غیر ممالک میں واقع پاکستان کے تمام سفارتخانے اور ویزا اجراء کے مجاز اہلکار اس بات کے پابند ہوں گے کہ ویزے کے حصول کے لیے غیر ملکی درخواست گزار کی مکمل معلومات کے ساتھ ساتھ ویزے کا اجراء کرنے والے افسران کا بھی ریکارڈ محفوظ اور وزارت داخلہ کو فوری طور منتقل کیا جائے گا۔

شکار کی غرض سے پاکستان آنے والے غیر ملکی مہمانوں کی آمد رفت کے سلسلے میں حکومت پاکستان کے طے شدہ قواعد و ضوابط پر عمل درآمد کرانے میں غفلت اور دیگر بے ضابطگیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وزیرِ داخلہ نے ہدایت کی کہ تمام سفارت خانے، سول ایویشن، ایف آئی اے اور امیگریشن حکام اس بات کو یقینی بنائیں کہ کسی بھی سرگرمی کی وجہ سے پاکستان آنے والے تمام وفود اور ان کے ہمراہ آنے والے اسٹاف کو مکمل کوائف کی فراہمی پر ہی ویزے کا اجراء کیا جائے اور قانونی جواز کی موجودگی میں ہی ان کو ملک میں داخلے کی اجازت دی جائے۔

چوہدری نثار نے ہدایت کی کہ کسی بھی غیر ملکی وفد کی پاکستان آمد اور ملک میں قیام کے دوران سرگرمیوں کی مکمل تفصیلات متعلقہ سفارت خانے کی جانب سے وزارت داخلہ کو کم از کم ایک ہفتہ قبل مہیا کی جائیں۔

انہوں نے ہدایت کی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ جہاں پیشگی سیکیورٹی کلیئرنس کی ضرورت ہو وہاں ویزا اجراء سے پہلے وزارت داخلہ سے سیکیورٹی کلیئرنس حاصل کی جائے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ ماضی میں ویزا معاملات میں بے ضابطگیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ضروری ہے کہ جہاں ویزا قوانین اور متعلقہ ایس او پیز کا ازسرنو جائزہ لیا جائے وہیں ویزہ قوانین پر مکمل عملدرآمد کو بھی یقینی بنایا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جس طرح ویزوں کے اجراء میں قوانین کی دھجیاں بکھیری گئیں اس سے ناصرف ملکی سیکیورٹی کو داؤ پر لگایا گیا بلکہ ملکی قوانین اور قومی وقار کو بھی مذاق اور تضحیک کا نشانہ بنایا گیا۔

اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، ایڈووکیٹ جنرل، چیئرمین نادرا، وزارت داخلہ، ایف آئی اے اور دیگر سینئر افسران شریک تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں