ڈکار: مغربی افریقی ملک سینیگال میں مسلمانوں کے مذہبی اجتماع کے دوران عارضی طور پر قائم کیمپوں میں آتشزدگی سے 22 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

فائر فائٹرز اور مقامی میڈیا کے مطابق کیمپوں میں آتشزدگی کے بعد بھگدڑ مچ گئی اور لوگ اپنی جانیں بچانے کے لیے ادھر اُدھر بھاگنے لگے۔

فائر فائٹر سروس کے سینئر عہدیدار نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ آتشزدگی کا واقعہ جنوب مشرقی ریجن تمباکاؤنڈا کے علاقے مدینہ گوناس میں مسلمانوں کے مذہبی اجتماع کے دوران پیش آیا، تاہم آگ لگنے کی وجوہات تاحال معلوم نہیں ہوسکی۔

اجتماع میں شریک عزیز تھیرنو بیلی با نامی شخص کا کہنا تھا کہ ’آگ کے شعلوں نے اپنے راستے میں آنے والی ہر چیز کو جلا کر راکھ کردیا اور صرف مذہبی رہنماؤں کے لیے لگائے گئے جدید ٹینٹ آگ کے شعلوں سے محفوظ رہے۔‘

فائر فائٹرز عہدیدار نے کہا کہ زیادہ تر جانی نقصان آتشزدگی کے بعد مچنے والی بھگدڑ کے دوران ہوا۔

زخمیوں میں سے 20 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے جن کا جائے وقوع سے 80 کلومیٹر دور تمباکاؤنڈا شہر کے ہسپتال میں علاج جاری ہے۔

سینیگال کے صدر میکی سال نے آتشزدگی اور بھگدڑ سے ہونے والے جانی نقصان پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

2010 میں بھی اسی مقام پر ناخوشگوار واقعہ پیش آیا تھا، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

واضح رہے کہ سینیگال کی تقریباً 90 فیصد آبادی مسلمانوں پر مشتمل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں