بیجنگ: گاڑیاں بنانے والی معروف امریکی کمپنی جنرل موٹرز نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2020 تک چین میں 10 نئی الیکٹرک اور گیسولین ہائبرڈ الیکٹرک گاڑیاں متعارف کرائے گی۔

کمپنی نے یہ اعلان بیجنگ کی جانب سے متبادل گاڑیوں کی صنعت کو بڑھانے کے دباؤ کے تحت کیا۔

کمپنی خالص بجلی پر چلنے والی گاڑیوں کی تیاری کا کام آئندہ 2 سال کے اندر شروع کردے گی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق شنگھائی میں نیوز کانفرنس کے دوران جنرل کمپنی چین کے صدر میٹ ٹسین کا کہنا تھا کہ کمپنی کو امید ہے کہ چین میں 2020 تک سالانہ ڈیڑھ لاکھ الیکٹرک اورہائبرڈ گاڑیوں کی فروخت ہوگی، جب کہ 2025 تک یہ بڑھ کر 5 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔

خیال رہے کہ فورڈ موٹر کمپنی، فوکس ویگن، نسان موٹر کمپنی اور دیگر آٹو موٹر کمپنیوں نے بھی چین میں الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کے حوالے سے جارحانہ منصوبوں کا اعلان کر رکھا ہے۔

چین کی کمیونسٹ حکومت ملک میں زیادہ سے زیادہ الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری اور فروخت کی خواہش مند ہے، تاکہ اس سے اسموگ اور فضائی آلودگی جیسے مسائل سے نمٹا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: الیکٹرک کاروں کی فروخت میں دو گنا اضافہ

اس حوالے سے چین کے ریگولیٹر ادارے غیر ملکی اداروں کو زیادہ سے زیادہ متبادل گاڑیوں کے پلانٹ لگانے پر رضامند کرنے کی کوششوں میں ہیں۔

چینی ریگولیٹر ادارے چاہتے ہیں کہ آئندہ سال تک ہر موٹر کمپنی کم سے کم 8 فیصد الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیاں تیار کرے، اور ان گاڑیوں کی پیداوار 2019 تک بڑھا کر 10 فیصد جب کہ 2020 تک 12 فیصد کی جائے۔

آٹو کمپنیز کے مطابق انہیں اتنی تعداد میں الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیاں تیار کرنے میں مشکلات درپیش آ سکتی ہیں، جب کہ ریگولیٹر اداروں نے ٹارگٹ مکمل نہ ہونے پر کمپنیز کو محدود کرنے یا ان کا معاہدہ ختم کرنے کا اشارہ دے رکھا ہے۔

جنرل موٹرز کمپنی کے صدر کا کہنا تھا کہ کمپنی شیورولیٹ وولٹ کا ہائبرڈ ورژن چین میں ہی تیار کرے گی، اور اسے بیوک برانڈ کے تحت فروخت کیا جائے گا۔

ان کے مطابق ان کا مقابلہ چین میں سب سے زیادہ گاڑیاں فروخت کرنے والی کمپنی فوکس ویگن سے ہے، جنہوں نے ایک رپورٹ کے مطابق 2016 میں 30 لاکھ 90 ہزار گاڑیاں فروخت کیں، اور ان کی سیلز میں 7 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ ہوا۔

مزید پڑھیں: کیلیفورنیا میں الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس وصول ہوگا

واضح رہے کہ چینی حکومت الیکٹرک اور ہائبرڈ گاڑیوں کی چارجنگ کے لیے سرکاری اور نجی چارجنگ اسٹیشن بنانے کے لیے بھی تیاریوں میں مصروف ہے۔

چین کی کابینہ کمیٹی نے رواں برس فروری میں اعلان کیا کہ 2017 کے آخر تک ملک بھر میں ایک لاکھ سرکاری اور 80 ہزار نجی چارجنگ اسٹیشن تعمیر کیے جائیں گے۔

حکومت نے الیکٹرک گاڑیوں کو بیجنگ، شنگھائی اور دیگر بڑے شہروں میں ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دے رکھا ہے، تاکہ لوگ زیادہ سے زیادہ ان گاڑیوں کا استعمال کریں، اور ان شہروں میں اسموگ میں کمی واقع ہو۔


تبصرے (0) بند ہیں