برطانوی شہزادی کی چھوٹی بہن کی شاہانہ شادی
آج سے 6 سال قبل برطانوی شہزادی کیٹ مڈلٹن سے بھی دنیا بے خبر تھی، مگر جیسے ہی ان کی شادی شہزادہ ولیم سے ہوئی تو دنیا ایک اور خوبصورت شہزادی سے با خبر ہوئی۔
کیٹ مڈلٹن کو ان کی ساس لیڈی ڈیانا کی طرز زندگی اپنانے کے حوالے سے بھی جانا جاتا ہے، وہ اکثر و بیشتر لیڈی ڈیانا جیسے انداز اور لباس پہن کر لوگوں کے دلوں میں گھر بنانا چاہتی ہیں۔
جس دن کیٹ مڈلٹن کی شادی برطانوی شہزادے ولیم سے ہوئی، اسی دن وہ ایک خاص عورت بن گئیں، اور ساتھ ہی ان کی چھوٹی بہن 33 سالہ فلیپا شیرولیٹ مڈلٹن کی قسمت بھی جاگ گئی، وہ اپنی خوبصورتی کی وجہ سے دنیا کا مرکز بنیں۔
کیٹ مڈلٹن کی چھوٹی بہن کا نام فلیپا ہے لیکن اسے پیپا مڈلٹن کے نام سے جانا جاتا ہے، وہ گزشتہ 3 سال کے اندر عالمی شخصیات کی فہرست میں شامل ہوئیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیٹ مڈلٹن کی نیم تصاویر سے برطانوی ایوانوں میں ہلچل
کیٹ مڈلٹن کی شادی پر دنیا بھر کے میڈیا کی نظریں ان پر گئیں تو سوشل میڈیا پر پیپا کے چرچے ہوئے، جس کا انہوں نے خوب فائدہ اٹھایا، اور اگلے 2 سال میں خود کو سلیبرٹی میں تبدیل کردیا۔
انہوں نے 2012 میں دوستوں، رشتہ داروں اور اہل خانہ کے ساتھ گزارے گئے لمحات سے متعلق واقعات پر ایک کتاب لکھی، جو اتنی خاص مقبول تو نہ ہوئی، مگر اس کتاب کی وجہ سے پیپا مڈلٹن کا نام فیشن میگزینز اور رسالوں میں آنے لگا، اور یوں ان کی شہرت میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔
مزید پڑھیں: کیٹ مڈلٹن کے پاؤں زمین پر نہیں؟
امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق 3 سال قبل پیپا مڈلٹن کا تعلق فرانس کے ارب پتی شخص 41 سالہ جیمز میتھیو سے ہوا، اور وہ تواتر سے ملنے لگے، بعد ازاں انہوں نے شادی کا فیصلہ کیا۔
دونوں کی شادی انگلینڈ کے علاقے انگلیفیلڈ کے سینٹ مارکس چرچ میں ہوئی، جس میں کیٹ مڈلٹن سمیت شہزادہ ولیم اور ان کے چھوٹے بھائی شہزادہ ہیری سمیت دیگر ارب پتی اور معروف شخصیات نے شرکت کی۔
شادی کی تقریبات نہایت سادہ مگر عالیشان طریقے سے سرانجام پائیں، جوڑے نے روایتی اسکاٹش اور انگلینڈ طرز کے لباس پہن رکھے تھے، جب کہ مہمانوں کی خدمت میں بھی روایتی اور شاہانہ کھانے پیش کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈیانا پر بات نہ کرنے پر شہزادہ ہیری کو 'افسوس‘
شادی کی رسومات کے دوران کیٹ مڈلٹن کے 3 سالہ بیٹے شہزادہ جارج اور 2 سالہ بیٹی شہزادہ شارلیٹ نے جوڑے کو پھولوں کے گلدستے بھی پیش کیے، اور شاہی بچے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے۔
تبصرے (0) بند ہیں