نئی دہلی: بھارتی فضائیہ کے ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا کی جانب سے 12 ہزار فوجیوں کو بھیجے گئے خطوط میں یاددہانی کرائی گئی ہے کہ وہ 'مختصر نوٹس پر کارروائی کے لیے تیار رہیں'۔

ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا
ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا

بھارتی اخبار دی ہندو کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارتی فضائیہ کے سربراہ نے اہلکاروں کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ ایک دوسرے کو دھمکیاں دینے اور جنسی ہراساں کیے جانے جیسے رویے سے باز رہیں.

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فضائیہ اہلکاروں نے بھارتی اخبار کو بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جب ایئرچیف مارشل کی جانب سے فضائیہ اہلکاروں کی پوری برادری کو علیحدہ علیحدہ خطوط بھیجے گئے۔

30 مارچ کے دستخط شدہ ان خطوط نے موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے حوالے سے کئی قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے جبکہ بھارتی اخبار کے مطابق اس ہدایت کو مقبوضہ کشمیر کے سرحدی علاقوں میں بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں دیکھا جارہا ہے.

اگرچہ ان خطوط میں کئی دیگر معاملات پر بھی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاہم ایئر چیف کی اہلکاروں کو 'موجودہ وسائل کے ساتھ مختصر نوٹس پر آپریشن کی تیاری' کی نصیحت نے سب کی توجہ حاصل کی ہے.

'سب کنونشنل خدشات'

مقبوضہ کشمیر میں موجود عسکریت پسندوں کے ساتھ پاکستان کی مبینہ حمایت کا حوالہ دیتے ہوئے بھارتی فضائیہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ 'موجودہ صورتحال میں سب کنونشل خدشات ہر دم موجود ہیں'۔

انہوں نے اہلکاروں کو ہدایات دیں کہ 'تربیت اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جانی چاہیئے'.

پیشہ ورانہ مہارت کا فقدان

اہلکاروں کو 'جنگی لحاظ سے مؤثر پیشہ ور' بننے کی ہدایت دیتے ہوئے بھارتی ایئرچیف مارشل کا کہنا تھا کہ 'اپنی اور اپنے مخالفین کی ٹیکنالوجیکل صلاحیتوں سے آگاہ رہنا نہایت ضروری ہے، صرف اسی طرح ہم جنگ جیتنے والی منفرد حکمت عملی تیار کرنے میں کامیاب ہوسکتے ہیں'.

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس خط میں آفیسرز کے غیرپیشہ ورانہ رویے اور جنسی ہراساں کیے جانے کی مبینہ شکایات پر بھی بات کی گئی ہے.

بھارتی فضائیہ کے سربراہ کے مطابق 'حالیہ دنوں میں کئی مواقع پر غیر پیشہ ورانہ مہارت کی وجہ سے بھارتی ایئرفورس تنقید کا نشانہ بنی.'

خط میں کہا گیا 'ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ اہم اسائنمنٹس اور ترقیوں کے لیے بہت سے موقعوں پر جانبداری کا مظاہرہ کیا گیا، اس طریقے کو برداشت نہیں کیا جاسکتا'.


یہ خبر 22 مئی 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی.

تبصرے (0) بند ہیں