دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کرنے کے خواہش مند 3 یورپی اور ایک بھارتی کوہ پیما ہلاک ہوگئے، ریسکیو عملے نے بھارتی کوہ پیما کی لاش کی نشاندہی کرلی تاہم خراب موسم کی وجہ سے اسے ریسکیو نہیں کیا جاسکا۔

حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایک ہفتے کے دوران دنیا کی بلند ترین چوٹی سر کرنے کی کوشش میں مختلف واقعات میں 3 کوہ پیما موت کا شکار ہوئے، جہاں دو سال قبل ایک حادثے میں 18 کوہ پیما ہلاک ہوگئے تھے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امدادی سرگرمیوں سے منسلک ایک ہیلی کاپٹر پائلٹ نے بتایا کہ گذشتہ 3 روز کے دوران 8848 میٹر یا 29030 فٹ بلند پہاڑی چوٹی پر سے ایک درجن سے زائد کوہ پیماوں کو ریسکیو کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ماؤنٹ ایورسٹ پر شادی کرنے والا جوڑا

ہلاک ہونے والے کوہ پیماوں کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ اونچائی کے باعث بیماری کے نتیجے میں ہلاک ہوئے اور ایک سیزن میں ہلاکتوں کی تعداد 5 ہوچکی ہے، یہاں کوہ پیماوں کو غیر متوقع موسم، سخت ہواوں اور غیر معمولی کم ترین درجہ حرارت کا سامنا تھا۔

گذشتہ ایک ہفتے سے موسم معمول کے مطابق تھا جس نے کوہ پیماوں کو چوٹی سر کرنے کیلئے ایک موقع فراہم کیا۔

محکمہ موسمیات کے مطابق موسم کی تبدیلی اور سخت ہواوں کے چلنے سے قبل دنیا کی بلند ترین چوٹی کو سر کرنے کیلئے کم سے کم 100 کوہ پیما پیر کے روز نیپال کی جانب سے انتظار کررہے تھے۔

نیپال کے محکمہ سیاحت کے کمال پاراجولی نے تصدیق کی کہ سلوواک سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما ویلادمیر اسٹبا کی لاش گذشتہ روز ماؤنٹ ایورسٹ کی چوٹی سے کچھ ہی میٹر کے فاصلے پر ملی۔

یہ بھی پڑھیں: ایورسٹ میں برفانی طوفان، 12 ہلاک، تین لاپتہ

ان کی لاش 8000 میٹر بلندی پر ملی، پہاڑ کا یہ علاقہ ’ڈیتھ زون‘ کے نام سے معروف ہے، یہاں اس سے قبل ایک امریکی کوہ پیما رولانڈ ائیرووڈ بھی موت واقع ہوئی تھی۔

چوٹی کا یہ حصہ اپنے انتہائی مشکل عراضی اور سخت ہواوں کی وجہ سے جانا جاتا ہے، جہاں فضا میں آکسیجن کی کمی کے باعث اونچائی سے لاحق ہونے والی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

مقامی میڈیا نے تبت ماؤنٹینگرنگ ایسوسی ایشن کے حوالے سے بتایا کہ ایک آسٹریلیوی کوہ پیما پہاڑی پر تبت کے مقام پر ہلاک ہوا۔

54 سالہ کوئن لینڈ بھی مبینہ طور پر اونچائی کے نتیجے میں بیماری کا شکار ہوئی تھیں، انھوں نے پہاڑی کا 7500 میٹر کا حصہ سر کرلیا تھا اور وہ بیماری کے باعث نیچے واپس آرہی تھیں کہ ہلاک ہوئیں۔

دوسری جانب برطانوی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں ریسکیو حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ لاپتہ بھارتی کوہ پیما کی لاش کی نشاندہی کرلی گئی ہے تاہم انتہائی خراب موسم کی وجہ سے ان کی لاش کو ریسکیو نہیں کیا جاسکتا۔

اس سے قبل لاپتہ ہونے والے کوہ پیما کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ ہفتے کے روز ان سے اس وقت رابطہ منقطع ہوگیا تھا،جب انھوں نے چوٹی سر کرلی تھی، ان کے نیپالی گائڈ کو 8000 میٹر کی بلندی پر قائم کیمپ 4 سے بے ہوشی کی حالت میں ریسکیو کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کرنل (ر)عبدالجبار بھٹی ماؤنٹ ایورسٹ سَر کرنےوالے چوتھے پاکستانی

بھارت کی شمالی ریاست اتر پردیش سے تعلق رکھنے والے لاپتہ کوہ پیما کی تلاش کیلئے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے، تاہم بیس کیمپ پر موجود انتظامیہ پیر کی صبح ریسکیو ٹیم سے بھی رابطہ برقرار نہ رکھ سکی۔

اس سے قبل اپریل کے اختتام پر ایک سوئس کوہ پیما یویلی سٹیک ہلاک ہوگئیں تھی جبکہ چوٹی کو سر کرنے کیلئے معمر ترین شخص کا ریکارڈ بنانے کی کوشش میں 85 سالہ بہادر شیرچن اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

یاد رہے کہ اب تک 120 کوہ پیما شمال کی جانب سے چوٹی کو سر کرنے کی کوشش کرچکے ہیں جبکہ تبت کی جانب سے 80 کوہ پیما کوشش کرچکے ہیں۔

دوسری جانب جون میں مون سون کی آمد سے قبل چوٹی کو سر کرنے کیلئے سیکڑوں کوہ پیما انتظار کررہے ہیں اور یہ چوٹی سر کرنے کے انتہائی مختصر سیزن کا اختتام ہے۔

گذشتہ سال ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کی کوشش میں 5 کوہ پیما ہلاک ہوگئے تھے جبکہ چوٹی کو سر کرنے کیلئے 640 افراد نے کوشش کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں