انتخابی اصلاحات کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی نے سیاسی جماعتوں کے لیے انٹرا پارٹی انتخابات کی مدت 4 سال سے بڑھا کر 6 سال کرنے کی منظوری دے دی۔

وزیر قانون زاہد حامد کی سربراہی میں ہونے والے انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں مجوزہ الیکشن ایکٹ 2017 کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس کے بعد زاہد حامد نے میڈیا کو بتایا کہ ’تمام سیاسی جماعتوں کے ارکان کی رائے ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے لیے 6 سال میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانا لازم ہونا چاہیئے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے سیاسی جماعتیں ہر 4 سال کی مدت میں انٹرا پارٹی انتخابات کرانے کی پابند تھیں، جس سے متعلق یہ یہ محسوس کیا جارہا تھا کہ یہ مدت بہت کم ہے۔‘

یہ بھی پڑھیں: پارٹی انتخابات نہ کرانے پر’پی ٹی آئی‘کا انتخابی نشان روک لیا گیا

وزیر قانون نے بتایا کہ ’ذیلی کمیٹی نے قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی نشتوں پر انتخابات میں حصہ لینے والوں کے لیے ایک ہی جیسے کاغذات نامزدگی تیار کرنے پر بھی اتفاق کیا۔‘

کاغذات نامزدگی پر الیکشن کمیشن کے تحفظات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی سربراہی میں پارلیمانی کمیٹی کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ’ذیلی کمیٹی نے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے سیکیورٹی ڈپوزٹ ضبط کرنے کی شرط میں نرمی لانے کا فیصلہ کیا ہے اور اب ایک چوتھائی سے کم ووٹ لینے والے امیدوار کی ضمانت ضبط کرلی جائے گی۔‘

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات میں تاخیر: حکومت، اپوزیشن کی الزام تراشیاں

زاہد حامد نے، جو ذیلی کمیٹی کے کنوینر بھی ہیں، امید ظاہر کی کہ کمیٹی ’الیکشن ایکٹ 2017‘ کے مسودے کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتے آخری اجلاس کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں