وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں پاکستان کسان اتحاد کی جانب سے کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ڈی چوک میں نکالی گئی احتجاجی ریلی کے شرکاء کو منتشر کرنے کیلئے پولیس نے آنسو گیس کی شیلنگ کی اور واٹر کینن کا استعمال کیا۔

مظاہرین حکومت سے بلوں اور کھادوں میں سبسڈی دینے کا مطالبہ کررہے تھے جبکہ احتجاج کے دوران مظاہرین نے گو نواز گو کے نعرے بھی لگائے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد میں کسی بھی قسم کے احتجاج پر پابندی ہے، اور پولیس نے ڈی چوک کو کنٹینرز لگا کر بند کر رکھا تھا تاہم مظاہرے میں شامل کسان دیگر راستوں کو اختیار کرکے ڈی چوک پہنچے کی کوشش کررہے تھے۔

اس کے علاوہ کسان اتحاد کے احتجاج کے باعث میٹرو بس سروسز بھی معطل ہوگئی۔

مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کی کوشش کے دوران راستے میں موجود رکاوٹین عبور کیں جس پر پولیس حکام نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کے استعمال کا فیصلہ کیا۔

اس سے قبل کسان اتحاد نے انتظامیہ کو ایک گھنٹے تک وزیراعظم سے ملاقات کرانے کا ٹاسک دے دیا، جبکہ یہ رپورٹس بھی آئیں تھیں کہ قائد حزب اختلاف خورشید شاہ مظاہرے میں شرکت کریں گے۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم سے ملاقات نہ کرائی گئی تو ایک گھنٹے بعد اگلا لائحہ ترتیب دیا جائے گا۔

پاکستان کسان اتحاد کا کہنا تھا کہ مطالبات نہ مانے گئے تو اسلام آباد سیل کر دیں گے۔

حکمران آنکھیں کھولیں، ورنہ ملک کی معیشت ختم، خورشید شاہ

بعد ازاں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ پاکستان کسان اتحاد کے مظاہرے میں پہنچے اور شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسان اپنے خون پسینے سے روزی کماتے ہیں اور پاکستان میں 70 فیصد لوگوں کا انحصار ذراعت پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ شہید بھٹو نے ہمیشہ مزدوروں کے لیے آواز اٹھائی تھی۔

انھوں نے کہا کہ مزدور طبقہ وہ ہے جو محنت کرتا ہے اور مزدوروں کی محنت کا پھل ہم لوگ کھاتے ہیں۔

خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہر کسان کے گھر میں آگ جل رہی ہے جبکہ ٹھنڈے ایوان میں بیٹھے لوگوں کو مزدوروں کے گھر کی آگ کا احساس نہیں۔

انھوں نے موجودہ حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں آنکھیں کھولو، ورنہ اس ملک کی معیشت ختم ہو جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں