بڑھتا وزن دنیا کے تمام ممالک کے زیادہ تر افراد کا مسئلہ ہے، جس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے سینکڑوں افراد مختلف کوششیں بھی کرتے ہیں۔

کوششوں کے باوجود سینکڑوں افراد اپنا وزن کم کرنے میں ناکام ہوتے ہیں، جس کے بعد ان کا ماہرین صحت سمیت ادویات، ایکسر سائز اور دیگر ٹوٹکوں سے یقین اٹھ جاتا ہے۔

وزن میں کمی کرنے میں ناکام ہونے والے افراد اپنی لاپرواہیوں اور غلطیوں پر غور کرنے کے بجائے ماہرین اور طریقوں کو ہی غلط سمجھتے ہیں، مگر ایسا نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وزن کم کرنے کیلئے بہترین مشروب

ماہرین صحت کے مطابق جو لوگ کوشش کے باوجود اپنا وزن کم نہیں کرپاتے یا بڑھتے وزن پر قابو نہیں پاسکتے، وہ دراصل چند چھوٹی چھوٹی غلطیاں کر رہے ہوتے ہیں، جو بظاہر بڑی غلطیاں نہیں ہوتیں، مگر ان کے اثرات نقصان دہ ہوتے ہیں۔

نیند کا مسئلہ

یہ ایک ایسا مسئلہ ہے، جو بظاہر معمولی ہے، مگر اس کی وجہ سے کئی ذہنی و جسمانی مسائل پیدا ہوتے ہیں، انسان کو رات بھر میں کم سے کم 5 گھنٹے کی نیند لازمی کرنی چاہئیے، جب کہ 9 گھنٹے سے زیادہ نہیں سونا چاہئیے۔

مشروب کے بجائے پانی کا استعمال

مزید پڑھیں: موٹاپے سے بچانے میں مددگار 16 غذائیں

ماہرین کے مطابق وزن کی شکایات کرنے والے افراد سادہ پانی کے بجائے مشروب کا استعمال کرتے ہیں، مگر انہیں پانی زیادہ پینا چاہئیے، جو لوگ مشروب بھی استعمال کرتے ہوں، انہیں یومیہ کم سے کم 6 سے 8 گلاس اضافی سادہ پانی پینا چاہئیے۔

دن بھر بیٹھے رہنا

کئی افراد کی نوکری ایسی ہے کہ انہیں بیٹھ کر ہی کام کرنا ہوتا ہے، ماہرین کے مطابق پورا دن بیٹھ کر کام کرتے رہنا، یا بیٹھ کر ٹی وی دیکھنا اور کتابیں پڑھنا وزن کے لیے خطرناک ہے، ہر وقت بیٹھ کر کام کرنے والے افراد کو یومیہ 10 منٹ کے دورانئیے پر مشتمل 3 وقفے کرکے گھومنا، پھرنا چاہئیے۔

شگر اور کیلوریز کے مشروب کا استعمال

یہ بھی پڑھیں: وزن کم کرنے کیلئے 5 مفید مشروبات

وزن کم کرنے کے لیے سب سے اچھا طریقہ ایکسر سائز کرنا ہے، اور کئی افراد ایسا ہی کرتے ہیں، مگر پھر بھی ان کا وزن کم نہیں ہوتا، ماہرین کے مطابق اس کی وجہ سے ایکسرسائز کرنے والے افراد کی جانب سے زیادہ شگر اور کیلوریز والے مشروب اور انرجی ڈرنکس سمیت ایسی غذا کا استعمال ہے، جنہیں وہ ہلکا پھلکا کھانا سمجھتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق زیادہ وزن والے افراد کو تلی ہوئی اشیاء، چپس، مشروب، کولڈ ڈرنکس، الکوحل اور گوشت کھانے سے پرہیز کرنے سمیت اپنے معالج سے بھی ہر وقت رابطے میں رہنا چاہئیے۔

تبصرے (0) بند ہیں