اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئندہ عام انتخابات سے قبل میثاق معیشت پر متفق ہونے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری اولین ترجیح پاکستان کی معاشی حالت کو مستحکم کرنا ہے۔

گذشتہ روز وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے آئندہ مالی سال 18-2017 کا 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کیا تھا، جس میں ٹیکس ریونیو کا کل ہدف 43 کھرب روپے سے زائد رکھا گیا، آئندہ مالی سال کے دوران ترقیاتی اخراجات کے لیے ایک ہزار ایک ارب روپے جبکہ دفاع کے شعبے کے لیے 9 کھرب 20 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ حکمراں جماعت مسلم لیگ (ن) نے پہلی مرتبہ اپنے دورِ حکومت کا پانچواں بجٹ پیش کیا۔

مزید پڑھیں: 47 کھرب 50 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ بجٹ میں ترقیاتی اخراجات کے لیے زیادہ رقم رکھی گئی ہے اور جاری اخراجات کو افراط زر سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ بجٹ میں محصولات کے ہدف میں 14 فیصد اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ ہمارے 18-2017 کے اہداف میں جی ڈی پی 6 فیصد تک لے جانا شامل ہے۔

انھوں نے بتایا کہ آئندہ مالی سال میں دفاع کو دیگر شعبوں کے مقابلے میں ترجیح دی گئی ہے اور اس شعبے کے لیے 920 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:دفاع کے بجٹ میں 7 فیصد اضافہ

واضح رہے کہ آئندہ مالی سال 18-2017 کے بجٹ میں حکومت نے دفاع کے لیے مختص رقم میں 7 فیصد اضافہ کیا ہے، 17-2016 میں حکومت نے دفاع کے لیے 860 ارب مختص کیے تھے، تاہم یہ مختص بجٹ مکمل طور پر خرچ نہیں ہوا اور 860 ارب میں سے صرف 841 ارب روپے کا بجٹ خرچ کیا گیا۔

پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے بتایا کہ ہم نے عام آدمی پر براہ راست کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا، '500 ارب روپے کے ٹیکس لگانے کا تاثر غلط ہے، ہم نے 120 ارب روپے کے ٹیکس لگائے ہیں اور 33 ارب روپے کا ریلیف دیا گیا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: تعلیم اور صحت کے بجٹ بھی بڑھ گئے

پریس کانفرنس کے دوران اسحٰق ڈار نے کہا، 'میں سوشل میڈیا پر پڑھا کہ دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ہے، حالانکہ ہم نے ایک چیز بھی نہیں بڑھائی اور نہ ہی دودھ کی قیمتوں میں اضافہ ہونا چاہیئے کیونکہ ہم نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی'۔

وزیرخزانہ نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کیا گیا ہے اور وہ اس سے مطمئن ہیں۔

گذشتہ روز بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ساتھ فوجی افسران اور جوانوں کی تنخواہوں میں اسپیشل 10 فیصد اضافہ کیا جارہا ہے، جبکہ سرکاری ملازمین کی پنشن میں بھی 10 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Ahmad Qasrani May 27, 2017 07:42pm
aur poray 5 saal meen ye kam bhi nai ker sakay.