بھارتی ریاست اترپردیش میں 2 خواتین کو دن دیہاڑے جنسی طور پر ہراساں کرنے اور ان کی ویڈیو بنانے والے تین افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا اور سوشل میڈیا پر منظرعام پر آنے والی ویڈیو میں ہراساں کی جانے والی 2 خواتین کو مدد کے لیے پکارتے جبکہ راہ گیروں کو ہنستے اور اس واقعے کی ویڈیو بناتے دیکھا گیا۔

خواتین کو ہراساں کیے جانے کا واقعہ اترپردیش کے ضلع رام پور کے ایک دور دراز گاؤں میں پیش آیا جہاں چند آدمیوں نے دو خواتین کو گھیر لیا۔

دونوں خواتین کے نام اور عمریں منظرعام پر نہیں لائی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: ڈکیتی کے دوران 4 خواتین کا ’گینگ ریپ‘

رام پور پولیس کے عہدے دار محمد طارق نے اے ایف پی کو بتایا کہ 'تین مرکزی ملزمان کو حراست میں لیا جاچکا ہے جبکہ چوتھے مفرور شخص کو جلد ہی گرفتار کرلیا جائے گا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس فوٹیج کا جائزہ لینے کے بعد اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ اس واقعے میں 4 افراد ملوث تھے تاہم مجمع میں موجود افراد کے حوالے سے تحقیقات جاری ہے۔

واقعے کا نشانہ بننے والی ایک خاتون نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہوں نے لوگوں کی منت سماجت کی کہ انہیں جانے دیا جائے اور ان کی مدد کی جائے۔

اپنے چہرے کو اسکارف سے چھپاتے ہوئے متاثرہ خاتون نے این ڈی ٹی وی کو بتایا 'کوئی ہماری مدد کو نہیں آیا بلکہ چند مزید افراد ہمیں ہراساں کرنے والوں کے ساتھ شامل ہوگئے'۔

مزید پڑھیں: بھارت: چلتی کار میں 22 سالہ خاتون کا گینگ ریپ

پولیس کی جانب سے گرفتار افراد کے خلاف بھارتی انٹرنیٹ قوانین کے تحت جنسی ہراساں کیے جانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

خیال رہے کہ بھارت میں ریپ، جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کے واقعات عام ہیں اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں ملزمان کو سزا نہ ملنے کا ذمہ دار انتظامیہ کو ٹھہراتی ہیں۔

رواں برس مارچ میں عہدہ سنبھالنے والے اتر پردیش کے نئے رہنما یوگی آدھیا ناتھ نے اس معاملے سے نمٹنے کے لیے 'اینٹی رومیو اسکواڈ' تشکیل دیا جو دراصل سڑکوں پر خواتین کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے پولیس ٹیموں کا یونٹ ہے۔

تاہم نوجوان جوڑوں کو پارکوں، کالجوں اور عوامی مقامات پر تنگ کرنے کے الزام میں اینٹی رومیو اسکواڈ خود ہی تنقید کی زد میں آگیا۔

اتر پردیش کے سابق وزیراعلیٰ اعظم خان کی جانب سے حالیہ ویڈیو پر کیے گئے تبصرے کو بھی ناپسندیدہ قرار دیا جارہا ہے، جن کا کہنا تھا کہ 'اترپردیش جیسے لاقانون علاقے میں خواتین کو اپنے گھروں سے غیر ضروری طور پر نکلنا ہی نہیں چاہیئے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں