افغانستان کے صوبے ہرات میں مسجد کے باہر ہونے والے بم دھماکے میں 7 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان پولیس کا ماننا ہے کہ دھماکا خیز مواد موٹر سائیکل میں نصب کیا گیا تھا، اور اسے جامع مسجد کے ساتھ پارک کیا گیا۔

دھماکے میں نشانہ بنائی گئی جامع مسجد 12 ویں صدی سے ملک کی بڑی مساجد شمار کی جاتی ہے اور یہ اپنے نیلے رنگ کی ٹائلوں کی وجہ سے معروف ہے۔

ہرات پولیس کے ترجمان عبدالاحد والیزادہ کا کہنا تھا کہ دھماکے کے نتیجے میں 7 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے ہیں، متاثرہ افراد مسجد میں نماز کیلئے آرہے تھے۔

مزید پڑھیں: افغان دارالحکومت میں کار بم دھماکا، 90 افراد ہلاک

واضح رہے کی ہرات بم دھماکے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی گروپ یا تنظیم کی جانب سے قبول نہیں کی گئی۔

اس سے قبل کابل میں جاری افغان امن کانفرنس کے دوران بھارتی سفارت خانے میں ایک راکٹ آکر گرا تھا، تاہم اس واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔

خیال رہے کہ افغانستان میں بین الاقوامی امن کانفرنس جاری ہے، جس سے خطاب کرتے ہوئے افغان صدر اشرف غنی نے پاکستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ وہ ان کے ملک کے خلاف ’غیر اعلانیہ جنگ‘ مسلط کررہا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کو اس بات پر کس طرح قائل کیا جاسکتا ہے کہ ایک مستحکم افغانستان ان کو اور خطے کو مدد فراہم کرے گا‘۔

اشرف غنی نے افغان طالبان کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم امن کیلئے ایک موقع فراہم کررہے ہیں لیکن یہ کھلی پیش کش نہیں ہے‘۔ ان کا کہنا تھا کہ ’وقت ہاتھ سے نکل رہا ہے، یہ آخری موقع ہے، اسے حاصل کرلیں یا نتائج کیلئے تیار رہیں‘۔

یاد رہے کہ 2 جون 2017 کو افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک اور 400 افراد زخمی ہوگئے تھے، جس کے بارے میں اشرف غنی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ یہ ہلاکتیں 150 سے تجاویز کرچکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: طالبان کے حملے میں 100 سے زائد افغان فوجی ہلاک و زخمی

یہ بھی یاد رہے کہ افغان طالبان نے رواں سال کے آغاز میں اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ موسم بہار کے حملوں کا آغاز کرنے والے ہیں جس کے دوران کارروائیوں کا سلسلہ تیز کردیا جائے گا۔

دسمبر 2014 میں افغانستان سے بڑی تعداد میں غیر ملکی افواج کا انخلاء ہوا تھا تاہم یہاں مقامی فورسز کی تربیت کے لیے امریکی اور نیٹو کی کچھ فورسز کو تعینات رکھا گیا۔

اس وقت افغانستان میں 8400 امریکی فوجی جبکہ 5000 نیٹو اہلکار موجود ہیں جبکہ چھ برس قبل تک افغانستان میں امریکی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ سے زائد تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں