جرمن وزیر خارجہ زیگمار گیبریئل نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر مشرق وسطیٰ میں تنازعات کو بھڑکانے کا الزام عائد کردیا۔

جرمن نشریاتی ادارے ’ڈوئچے ویلے‘ کی رپورٹ کے مطابق زیگما گیبریئل نے جرمن اقتصادی جریدے ’ہانڈلزبلاٹ‘ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’تنازعات سے دوچار مشرق وسطیٰ کے خطے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی دخل اندازی بہت خطرناک ہے۔‘

انہوں نے اسے ’ٹرمپائزیشن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’قطر کے ساتھ اس کے پڑوسی یا دیگر عرب ممالک کی جانب سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے سے خطے میں ہتھیاروں کے حصول کی کوششیں تیز ہونے کا خدشہ ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’امریکی صدر کی جانب سے خلیجی ممالک کے ساتھ بڑے بڑے عسکری معاہدے ہتھیاروں کے کاروبار میں مسلسل اضافے کی وجہ بن سکتے ہیں۔‘

زیگما گیبریئل نے کہا ’ایسا لگ رہا ہے کہ جیسے قطر کو ظاہری طور پر بلکل الگ تھلگ کرنے کا ارادہ تھا، یہ مکمل طور پر غلط طریقہ کار ہے جرمنی کبھی بھی اس طرح کی کسی پالیسی کی حمایت نہیں کرے گا اور ہم کسی صورت ایسا نہیں چاہتے کہ کہیں بھی ہمسایہ ممالک کے درمیان تنازعات پیدا ہوں۔‘

یہ بھی پڑھیں: عرب کشیدگی: ’کویت ثالثی کی کوشش کررہا ہے‘

واضح رہے کہ امریکی صدر نے گزشتہ روز اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا تھا کہ ’سعودی عرب کا دورہ، بادشاہ اور 50 ممالک کے سربراہان سے ملاقات کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’انہوں نے کہا تھا کہ وہ انتہا پسندی کے لیے فنڈنگ کرنے والوں کے خلاف سخت رویہ اپنائیں گے اور تمام حوالے قطر کی جانب جارہے تھے، تاہم یہ خوفناک دہشت گردی کے خاتمے کی جانب پہلا قدم ہوگا۔‘

مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک کے قطر سے سفارتی تعلقات ختم

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اپنے دورے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رہنماؤں کو خبردار کیا تھا کہ قطر ’کٹر انتہا پسندی‘ کے لیے فنڈنگ کر رہا ہے اور ان کے مطالبے پر ہی انہوں نے دہشت گردوں کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے یہ قدم اٹھایا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کا قطر کے حوالے یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا جب کویت کے امیر معاملے کو سلجھانے کے لیے سعودی عرب اور قطر کے درمیان مصالحت کی کوششوں کے سلسلےمیں سعودیہ پہنچ چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

زیدی Jun 08, 2017 09:27am
اس نظریہ پر بھی توجہ دی جانی چاہیئے