پاکستان کی تضحیک، راشد لطیف نے سہواگ کو کرارا جواب دیدیا

09 جون 2017
سابق مایہ ناز وکٹ کیپر راشد لطیف پاکستان کی قیادت کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔
سابق مایہ ناز وکٹ کیپر راشد لطیف پاکستان کی قیادت کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور مایہ ناز وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف نے ہندوستان کے سابق بلے باز وریندر سہواگ کی جانب سے پاکستانی ٹیم کی تضحیک پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ہندوستانی کھلاڑیوں سے اچھی دوستی ہے، جیسے اظہرالدین، اجے جدیجا، سچن تنڈولکر، ہربھجن سنگھ، ظہیر خان، یوراج سنگھ، راہول ڈراوڈ، وینکٹ لکشمن اور بقیہ کھلاڑی بھی بہت اچھے ہیں لیکن سہواگ صاحب نے ہمیں آڑے ہاتھوں لیا، اگر وہ مجھے کچھ کہتے تو مسئلہ نہیں تھا لیکن انہوں نے ایک قوم کو نشانہ بنایا اسی لیے فرض بنتا ہے کہ ہم بھی جواب دیں کیونکہ زبان ہم بھی رکھتے ہیں۔

انہوں نے اگلے راؤنڈ میچ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بچو، اب جنوبی افریقہ آ رہا ہے جس میں ہاشم آملا اور عمران طاہر موجود ہیں اور لگ رہا ہے آپ اتوار کو میچ کے بعد پیر کو ممبئی ایئرپورٹ پر واپس آ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر آپ نہیں بھی ہارے تو ہم بھی سود کے ساتھ حساب پورا کریں گے، ابھی ہمارے بورڈ میں کچھ آپ جیسے غلط لوگ آ گئے ہیں جو بورڈ کو چلا رہے ہیں اور اسی وجہ سے مسائل ہو گئے ہیں لیکن ہم سود کے ساتھ حساب پورا کریں گے۔

یاد رہے کہ وریندر سہواگ نے پاکستانی ٹیم کا مذاق اڑاتے ہوئے کہا تھا کہ باپ باپ پوتا ہے، پوتا بنگلہ دیش تھا اور اسے ہم نے پریکٹس میچ میں ہرایا اور بیٹا پاکستان تھا، اس کو ہم نے پہلے راؤنڈ میچ میں ہرایا۔

اس بیان کے بعد صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ ہندوستان میں بھی وریندر سہواگ کے بیان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

راشد لطیف نے کہا کہ آپ نے ڈر کے مارے ہم سے کھیلنا بند کردیا، پہلے کہا کہ شارجہ میں نہیں کھیلیں گے، جمعے کو نہیں کھیلیں گے لیکن چاہے اتوار یا پیر کو کھیلے یا ممبئی اور دہلی کہیں بھی کھیلیں لیکن اپنے اوپر عہدوں پر فائز لوگوں سے کہوں کہ ہمت پکڑو کھیلنے کی۔

’آپ ڈرتے ہیں، صرف آپ کو بول رہا ہوں، آپ کی قوم کو نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ میں جتنے بھی کھلاڑیوں سے ملا وہ نہایت ہی پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے ہیں جو بہت عزت کرتے ہیں لیکن تم کہاں سے آ گئے ہو۔

``

انہوں نے سہواگ کو پیغام دیا کہ اپنی ٹیم کو فون کر کے بولو کہ اب جیتنا ضروری ہو گیا ہے ورنہ میں نہیں چھوڑوں گا کیونکہ ہم پاکستانیوں کا سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری یادداشت بہت اچھی ہے اور ہم بھولتے نہیں ہیں۔

انہوں نے سہواگ کو خبردار کیا کہ آئندہ کچھ مت بولنا ورنہ اچھا نہیں ہو گا، میں کسی کو چھوڑتا نہیں ہوں۔

انہوں نے پاکستانی ٹیم کی کارکردگی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ٹورنامنٹ اب بہت اوپن ہو گیا ہے اور پاکستان کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکانات روشن ہو گئے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں