لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں پاسپورٹ کی ضرورت نہیں رہے گی بلکہ چہرہ شناخت کرنے والی ٹیکنالوجی اس کی جگہ کام کرنے لگے گی۔

جی ہاں دبئی میں چہرے کے ذریعے لوگوں کی شناخت کی ٹیکنالوجی کی جلد آزمائش شروع کی جارہی ہے جسے لوگوں کو ریاست میں داخلے کے لیے استعمال کیا جائے گا اور توقع کی جارہی ہے کہ اسے پاسپورٹ کی طویل قطاروں کا خاتمہ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں : کمزور ترین پاسپورٹ: پاکستان کا دوسرا نمبر

برطانوی کمپنی اوبجیکٹ ٹیک کی مدد سے دبئی حکومت نے ائیرپورٹ میں بائیومیٹرک ٹنلز کی تنصیب کرے گی جو کہ لوگوں کے چہروں کو اسکین کرتے ہیں۔

'بائیو میٹری بارڈر' واک وے سے لوگوں کے چہروں کا ائیرپورٹ داخلے کے موقع پر تھری ڈی اسکین کیا جائے گا اور اس سافٹ وئیر کو ہی ڈیجیٹل پاسپورٹ تصور کیا جاتا ہے۔

اس ڈیجیٹل پاسپورٹ کے لیے جو سسٹم تیار کیا گیا ہے، اس میں فزیکل پاسپورٹ میں نصب الیکٹرونک چپ کی معلومات موجود ہوتی ہے، جبکہ فنگر پرنٹس، آنکھوں کے اسکین اور چہرے کی شناخت کے ڈیٹا جیسی اضافی تفصیلات بھی اسٹور کی جاتی ہیں۔

اسے بنانے والی کمپنی کے مطابق یہ ڈیجیٹل دور میں لوگوں کی شناخت کے لیے بہترین ٹیکنالوجی ہے، جس سے نہ صرف بین الاقوامی سفر فوری اور محفوظ بنایا جاسکتا ہے، بلکہ اس سے لوگوں کو اپنے ذاتی ڈیجیٹل ڈیٹا کا کنٹرول بھی دیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : پاکستانی پاسپورٹ کی تاریخ اور ارتقاء

اس ڈیجیٹل پاسپورٹ میں بلاک چین نامی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جارہا ہے جس کی مدد سے لوگ اپنے ڈیٹا کو کنٹرول کرسکتے ہیں اور اس میں مزید تفصیلات جیسے مالی معلومات، رہائشی پتے اور لوکیشن وغیرہ کا اضافہ بھی موبائل ڈیوائس سے کرسکتے ہیں۔

یہ ائیرپورٹ میں داخل ہونے والے افراد کے چہروں کا LIDAR نامی ٹیکنالوجی کے ذریعے اسکین کرتی ہے۔

دبئی میں اس منصوبے پر رواں سال کے آخر میں کسی وقت کام شروع کردیا جائے گا۔

آسٹریلیا میں بھی اسی طرح کے پاسپورٹ کنٹرول سسٹم کی آزمائش کی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جو کہ مارچ 2019 تک کام شروع کردے گا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں