نیو دہلی: بھارت کے زیر انتظام جموں اور کشمیر میں ہندوستانی فوج کی جانب سے شہریوں کے خلاف غیر انسانی سلوک رواں رکھنے کے الزامات پر آرمی چیف جنرل بیپین روات کا کہنا ہے کہ ان کی فوج انسانی حقوق پر یقین رکھتی ہے اور نوجوانوں میں غلط اطلاعات پھیلائی جارہی ہیں تاکہ وہ فورسز کے خلاف ہتھیار اٹھائیں۔

آرمی چیف جنرل بیپین روات نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ متنازع ریاست میں صورت حال کو مکمل کنٹرول کرنے کے لیے ’ضروری اقدامات‘ کیے جارہے ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے بھارتی آرمی چیف کے حوالے سے بتایا کہ آرمی لوگوں کی زندگیوں کی دیکھ بھال کرتی ہے اور اس بات کی بھرپور کوشش کی جاتی ہے حقوق کی خلاف ورزی نہ ہو۔

انھوں نے کہا کہ ’جنوبی کشمیر کے کچھ حصوں میں مسئلہ ہے، جہاں امن و امان کی صورت حال کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے جارہے ہیں‘۔

بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری بچوں کے خلاف چھرے والی بندقوں کے استعال کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر جنرل روات کا کہنا تھا کہ فوج کو اس قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ٹریننگ دی گئی ہےاور ساتھ ہی زور دیا کہ وہ انسانی حقوق میں یقین رکھتے ہیں۔

جنرل روات کا مزید کہنا تھا کہ غلط معلومات کی وجہ سے نوجوان نسل بھارتی فوج کے خلاف ہتھیار اٹھا رہی ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’جموں اور کشمیر کے لوگوں میں کچھ غلط اطلاعات پھیلائی گئی ہیں جو کچھ نوجوانوں کو اسلحہ اٹھانے پر مجبور کررہی ہیں‘۔

خیال رہے بھارتی جنرل کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب نیشنل کانفرنس کی قیادت طلباء کے خلاف چھروں کے استعمال کے حوالے سے جموں اور کشمیر اسمبلی کے باہر دہرنا دینے جارہی ہے۔

یاد رہے کہ اس موقع پر بھارتی آرمی چیف نے فوج میں خواتین کی تعداد بڑھانے کے حوالے سے بھی اعلان کیا۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج کو ایک کشمیری نوجوان فاروق ڈار کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کرنے پر سخت تنقید کا سامنا ہے۔


یہ رپورٹ 18 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں