اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی، حیدر آباد اور سکھر میں بجلی کی عدم فراہمی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان شہروں میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو 1.90 روپے فی یونٹ کی مد میں صارفین کو واپس کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔

نیپرا کا کہنا تھا کہ ان شہروں کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں نے صارفین سے مئی کے مہینے میں 1.90 روپے فی یونٹ سے اضافی بل کی حیثیت سے چارج کیے تھے جنہیں واپس کیا جائے۔

بجلی کے نرخ میں کمی کو آئندہ ماہ کے بل میں ایڈجسٹ کیا جائے جس کا مجموعی مالی اثر 19 ارب روپے ہے۔

ایک عوامی سنوائی کے بعد چیئرمین نیپرا طارق سدوزئی نے ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ رواں ماہ کے آغاز میں کراچی اور حیدر آباد میں بجلی کی طویل بندش کی تحیقیقات کے لیے بنائی جانے والی تفتیشی ٹیموں نے اب تک اپنی رپورٹس جمع نہیں کرائیں۔

مزید پڑھیں: بجلی کے بل میں 70 فیصد کمی لانا چاہتے ہیں؟

انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ یہ رپورٹس آئندہ ہفتے تک موصول ہو جائیں گی جنہیں ریگولیٹری باڈی کی منظوری کے بعد منظر عام پر لایا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق نیپرا کی پانچ رکنی ٹیم نے اپنی تحقیقات میں کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے-الیکٹرک (کے ای) اور حیدر آباد کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کو دونوں شہروں میں بجلی کی طویل بندش کا ذمہ دار قرار دیا اور دونوں کمپنیوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے ساتھ جرمانے کی سفارشات بھی پیش کی۔

چیئرمین نیپرا نے کہا ہے کہ سکھر میں بھی بجلی کی صورتحال اچھی نہیں ہے جبکہ پشاور میں بھی بجلی کی طویل بندش پر تحقیقاتی ٹیمیں تفتیش کررہی ہیں۔

اپنی درخواست میں سینٹرل پاور پرچیزنگ کمپنی (سی پی پی اے) نے مطالبہ کیا تھا کہ مئی میں حکومت کی جانب سے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے باعث صارفین کو 1.90 روپے فی یونٹ واپس کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: شنگھائی الیکٹرک، کے-الیکٹرک اور وفاق سے جواب طلب

درخواست کے مطابق مئی میں جو فیول چارج 4.88 روپے فی یونٹ تھے جبکہ صارفین سے 6.777 روپے فی یونٹ کے حساب سے چارج کیا گیا تھا لہٰذا اس میں 1.90 روپے فی یونٹ کا فرق نظر آیا جو صارفین کو واپس کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ ٹیرف ایڈجسمنٹ صارفین کے بلوں میں آئندہ ماہ کے فیول ایڈجسمنٹ پلان کے تحت کی جائے گی جس میں صارفین کو اضافی فیول چارجز واپس کیے جائیں گے۔

تاہم بجلی کی قیمتوں میں یہ تبدیلی زرعی صارفین، کے-الیکٹرک اور 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین پر لاگو نہیں ہوگی۔

بجلی کی قیمتوں میں کمی بین الاقوامی منڈیوں میں تیل اور گیس کی قیمتوں میں کمی اور مناسب ہائیولوجیکل حالات کی وجہ سے ہے۔

ایک اور خبر پڑھیں: غیراعلانیہ لوڈشیڈنگ : کےالیکٹرک کے ڈائریکٹرز عدالت میں طلب

اطلاعات کے مطابق پاکستان میں بجلی کی پیداوار میں ہائیڈرو پاور نے 30 فیصد اپنا حصہ دیا جس میں فیول کا کوئی خرچ نہیں ہے۔

ایک عام عمل کے مطابق بجلی فراہم کرنے والی کمپنیاں فیول چارج کی مد میں صارفین سے زیادہ چارجز وصول کر رہی ہیں جنہیں بعد میں پاور ریگولیٹر کی منظوری کے بعد اگلے ماہ کے بل میں ایڈجسٹ کر دیا جاتا ہے۔

سی پی پی اے نے کہا کہ بجلی کی موجودہ قیمت کم ہے لہٰذا بجلی کی مد میں صارفین سے موصول ہونے والی اضافی رقم کو آئندہ ماہ کے بل میں ایڈجسمنٹ کے ذریعے واپس کرنے ضرورت ہے۔

ملک میں اس وقت تمام ذرائع سے 11 ہزار 23 گیگا واٹ آورز (جی ڈبلیو ایچ) بجلی کی پیداوار ہوتی ہے اور سی پی پی اے 10 ہزار 8 سو 80 گیگا واٹ آورز بجلی کو 53 ارب 10 کروڑ روپے کی عوض بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کو منتقل کر دیتی ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں: سی پیک:اربوں روپے کے کول پاور منصوبے کا لائسنس منسوخ

سی پی پی اے کے مطابق ملک میں بجلی کی تقریبا 30 فیصد پیداوار فرنس آئل والے پلانٹس سے کی جاتی ہے جس کی قیمت 9.4 روپے فی یونٹ ہے اس کے علاوہ ملک میں بجلی کی 17.64 فیصد پیداوار قدرتی گیس پر ہے جس کی قیمت 4.43 فی یونٹ ہے۔

پاکستان میں بجلی کی پیدوار کا ایک اور سستا ذریعہ کیمیائی فیول ہے جس سے 1.04 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کی جاتی ہے جو ملک کی مجموعی پیداوار کا 4.4 فیصد ہے۔

اس کے علاوہ ملک میں ایل این جی سے 8 فیصد بجلی پیدا کی جاتی ہے جس کی قیمت 7.1 روپے فی یونٹ ہے جبکہ ڈیزل سے چلنے والے پلانٹس سے 14.7 روپے فی یونٹ کی سے 3.69 فیصد بجلی پیدا کی جاتی ہے۔


یہ خبر 21 جون 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں