لشکرگاہ: افغانستان کے جنوبی صوبے ہلمند میں بینک کے باہر ہجوم کے قریب ہونے والے کار بم دھماکے میں 34 افراد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوگئے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق صوبائی ترجمان عمر زواک نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا۔

ادھر غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ نے صوبائی پولیس چیف جنرل آغا نور کے حوالے سے بتایا کہ بم دھماکا صوبائی دارالحکومت لشکر گاہ میں ایک بینک کے سامنے ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان دارالحکومت میں کار بم دھماکا، 90 افراد ہلاک

خبر رساں ادارے نے گورنر ہلمند کے ترجمان عمر زواک کے حوالے سے بتایا کہ دھماکے میں زخمی ہونے والے مزید کچھ افراد دوران علاج ہسپتال میں چل بسے، جس وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 34 ہوچکی ہے، جب کہ کچھ زخمیوں کی حالت تاحال تشویش ناک ہے۔

سرکار حکام نے بتایا کہ دھماکہ عین اس وقت ہوا جب بینک کے باہر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی جو عید الفطر سے قبل اپنی تنخواہیں نکلوانے کے لیے یہاں آئے تھے۔

دھماکے میں نہ صرف عام افراد بلکہ پولیس، اور فوج کے اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: مسجد کے باہر بم دھماکے میں 7 افراد ہلاک

لشکر گاہ کے ہیلتھ ڈائریکٹر حاجی مولاداد کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں فوری طور پر 25 لاشیں لائی گئیں،جبکہ 60 زخمی افراد کو بھی علاج کے لیے لایا گیا۔

فوری طور پر دھماکے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی، تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس دہشت گردی میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں۔

خیال رہے کہ ہلمند طالبان اور افغان سیکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی کا مرکز رہا ہے، صوبے میں نیٹو اور افغان فورسز نے طالبان کے خلاف کئی سخت کارروائیاں بھی کیں ہیں۔

حالیہ مہینوں میں افغانستان کے مختلف صوبوں میں دہشت گردی کے واقعات، خصوصا بم دھماکوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جب کہ امریکا نے بھی افغانستان کے حالات کے پیش نظر مزید فوجی کابل بھیجنے کے امکانات ظاہر کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان:سب سے بڑے بم سے داعش کے 90 جنگجو ہلاک

بم دھماکوں کی حالیہ لہر کے سلسلے میں رواں ماہ 2 جون کو صوبے ہرات میں مسجد کے باہر بم دھماکہ ہوا تھا، جس میں 7 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے پہلے گزشتہ ماہ مئی کے آخر میں دارالحکومت کابل میں جرمن سفارت خانے کے قریب کار بم دھماکے کے نتیجے میں 90 افراد ہلاک اور 400 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

اے ایف پی نے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ دھماکا کابل میں اس مقام پر ہوا جہاں متعدد ممالک کے سفارت خانے، سرکاری دفاتر اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی رہائش گاہیں قائم ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں