بھوٹان میں بھارت اور چین کے درمیان جاری سرحدی کشیدگی کے معاملے پر چینی سفارت کار کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج کی متنازع علاقوں سے واپسی قیامِ امن کے لیے ’اولین شرط‘ ہے۔

خیال رہے کہ حال ہی میں بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان ہمالیہ کے چھوٹے سے علاقے پر تنازعے کا آغاز ہوا ہے، یہ علاقہ بھوٹان اور بھارت کے سرحدی علاقے پر قائم ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین نے الزام عائد کیا ہے کہ بھارتی فوج ان کی زمین میں داخل ہوئی ہے تاہم بھارت اور بھوٹان کا دعویٰ ہے کہ یہ علاقہ بھوٹان کے زیر انتظام ہے۔

بھارت کی فوج بھوٹان میں موجود ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ 16 جون کو دوکلام کے علاقے میں آنے والے چینی فوج اور انڈین آرمی کا آمنا سامنا ہوا جو یہاں سڑک تعمیر کررہے تھے۔

مزید پڑھیں: جی 20 اجلاس کے خلاف احتجاج،پولیس کا مظاہرین پر واٹرکینن کا استعمال

ایک انٹرویو کے دوران چینی سفارت کار کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج کو ’غیر مشروط طور پر واپس بھارت جانا‘ ہوگا۔

بھارت کی سرکاری نیوز ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا (پی ٹی آئی) سے بات چیت کرتے ہوئے لیو زوہاہوئی کا کہنا تھا کہ ’اس اختیار کے حوالے سے بات ہوچکی ہے، اب یہ آپ کی حکومتی پالیسی پر منحصر ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ چینی حکومت اس معاملے پر واضح ہے کہ وہ موجودہ صورت حال کا پُرامن حل چاہتی ہے، جس کے لیے بھارتی فوج کی علاقے سے واپسی اولین شرط ہے‘۔

دنیا کے چھوٹے ممالک میں شامل بھوٹان کا کہنا تھا کہ ان کی زمین پر سڑک کی تعمیر چین سے ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

گذشتہ ہفتے بھوٹان کی وزارت خارجہ نے ایک جاری بیان میں کہا تھا کہ ’بھوٹان اس اُمید کا اظہار کرتا ہے کہ دوکلام کی 16 جون 2017 سے پہلے والی حیثیت برقرار رہے گی‘۔

واضح رہے کہ بھوٹان اور چین کے درمیان سرکاری سطح پر سفارتی تعلقات قائم نہیں جبکہ بھوٹان، بھارت کا قریبی اتحادی ہے۔

گذشتہ ماہ کے آخر میں بھارتی حکومت نے چین کی جانب سے سہ ملکی سرحد پرہمالیہ پہاڑوں کے دامن میں بنائی جانے والی سڑک کو اپنے لیے سنگین خطرہ قرار دیتے ہوئے بیجنگ کو خبردار کیا تھا کہ وہ روڈ کی تعمیر بند کردے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی سڑک کی تعمیر سے بھارت کو سنگین خطرات لاحق

یہ متنازع معاملہ رواں ہفتے جی 20 کانفرنس کے موقع پر بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی اور چینی صدر شی جن پنگ کی ملاقات سے قبل سامنے آیا ہے، یہ کانفرنس جرمنی میں ہونے جارہی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت اور چین کے درمیان متعدد سرحدی تنازعات جاری ہیں جن میں اکثر شمال مشرقی علاقوں کے ہیں۔

اس سے قبل 2014 میں بھارت اور چین کی فوجوں کے درمیان لائن آف ایکچوول کنٹرول کے مقام پر شمال مغربی بھارت کے علاقے لداخ کے مقام پر کشیدگی ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں