وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے بےنظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر غیر ملکی خواتین کو مبینہ طور پر جنسی ہراساں کرنے کے واقعے کا نوٹس لینے پر اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن کو معطل کرکے گرفتار کرلیا گیا۔

راولپنڈی پولیس نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن کو مقدمہ درج کرنے کے بعد گرفتار کیا۔

واقعے کی ایف آئی آر کے مطابق دو افغان خواتین بہنیں اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچیں تو ایف آئی اے حکام نے ہوٹل میں قیام کرنے کی دستاویزات نہ ہونے پر انہیں روک لیا۔

خواتین کے مطابق انہیں تقریباً پانچ گھنٹے تک ایک کمرے میں بند رکھا گیا۔

بعد ازاں ایک بہن کو باہر بھیج دیا گیا جس کے بعد ایف آئی اے کے افسر نے کمرے میں موجود دوسری خاتون سے دست درازی اور انہیں جنسی طور پر ہراساں کرنا شروع کر دیا۔

تھانہ ایئرپورٹ پولیس کو دی جانے والی درخواست میں خاتون نے موقف اپنایا کہ ایف آئی اے افسر کے ساتھ دیگر اہلکار بھی تھے جو کمرے کے باہر کھڑے ہوکر ہم پر ہنس رہے تھے اور مذاق اڑا رہے تھے۔

مدعیہ کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے افسر نے مجھ سے فحش حرکات کیں، لیکن میں نے شور مچایا اور بھاگ آئی۔

تھانہ ایئرپورٹ پولیس نے ایئرپورٹ کے سی سی ٹی وی کیمروں کی مدد سے تصدیق کے بعد ایف آئی اے افسر کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔

دوسری جانب وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے واقعے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا، جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے اعلیٰ حکام نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن کو معطل کرتے ہوئے انکوائری شروع کردی۔

وزیر داخلہ کے حکم پر ایئرپورٹ پولیس نے ایف آئی اے افسر کو گرفتار بھی کرلیا جسے کل علاقہ مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں