سعودی عرب میں غیر ملکی مزدوروں کے گھر میں آگ لگنے کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد ہلاک ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق سعودی حکام کا کہنا تھا کہ غیر ملکی مزدور جس گھر میں مقیم تھے اس کی کھڑکیاں نہیں تھیں، اس لیے آگ کا دھواں باہر نہیں نکل سکا۔

شہری دفاع نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ’جنوبی صوبے نجران کے بغیر کھڑکیوں والے پُرانے گھر میں آگ لگنے کے باعث دم گھٹنے سے 11 افراد ہلاک اور 6 زخمی ہوئے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ واقعے میں ہلاک و زخمی ہونے والوں کا تعلق بھارت اور بنگلہ دیش سے تھا۔

واضح رہے کہ 2015 میں جاری ہونے والے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سعودی عرب میں تقریباً 90 لاکھ غیر ملکی باشندے کام کرتے ہیں، جن میں سے بیشتر کا تعلق جنوبی ایشیا سے ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں اور گروپوں کی جانب سے سعودیہ اور دیگر عرب ممالک پر زور دیا جاتا رہا ہے کہ وہ کفالہ (اسپانسرشپ) کا نظام ختم کرے، کیونکہ اس سے غیر ملکی مزدوروں کے حقوق کا بری طرح استحصال ہوتا ہے۔

کفالہ کے تحت یہ مزدور اپنے موجودہ مالک یا آجر کا تحریری اجازت نامہ ملنے تک ملک چھوڑ سکتے ہیں نہ روزگار کے لیے کسی دوسری جگہ جاسکتے ہیں، جبکہ اس نظام کے تحت مالک اکثر ان مزدوروں کے پاسپورٹ اور سفری دستاویزات ضبط کر لیتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں