پاکستان اسٹیل ملز کی مالی مشکلات میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہو رہا ہے اور اب اس کے مجموعی واجبات ریکارڈ 200 ارب روپے سے تجاوز کر گئے ہیں۔

سرکاری دستاویز کے مطابق اسٹیل ملز پر نیشنل بینک کے واجبات 50 ارب روپے سے بھی تجاوز کرگئے ہیں جبکہ حکومتی قرض 40 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

پاکستان اسٹیل ملز پر نیشنل بینک، حکومتی قرض، کے الیکٹرک، گیس اور بجلی چارجز، میڈیکل اخراجات،ملازمین کی تنخواہوں، گریجویٹی اور پراویڈینڈ فنڈز کی مد میں واجبات ہیں، جبکہ اس کے نقصانات میں ہر ماہ میں ایک ارب 40 کروڑ روپے کا اضافہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان اسٹیل ملز کو 30 سالہ لیز پر دینے کی منظوری'

دستاویز کے مطابق پاکستان اسٹیل ملز کے پاس فنڈز ہیں اور نہ ہی منافع کا کوئی ذریعہ بچا ہے، اس لیے مالی وسائل کے لیے اسٹیل ملز کی اراضی اور تیار مصنوعات بیچ کر فنڈز حاصل کرنے کے دو ہی ذرائع بچے ہیں۔

پاکستان اسٹیل ملز کا انتظام اہڈہاک بنیادوں پر چلایا جارہا ہے، اسٹیل ملز کے 8 ڈائریکٹوریٹ میں سے ایک بھی موجود نہیں جبکہ ادارے میں 25 جنرل منیجرز (جی ایم) میں سے صرف 3 جی ایم ہیں اور گیس بندش کے باعث اسٹیل ملز گذشتہ دو سال سے بند پڑی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں