'عراق میں داعش کو شکست دینے میں پاکستان نے مدد کی'

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2017
موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑوانے کے بعد عراقی فورسز کے اہلکار جشن مناتے ہوئے—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
موصل کو داعش کے قبضے سے چھڑوانے کے بعد عراقی فورسز کے اہلکار جشن مناتے ہوئے—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

اسلام آباد: پاکستان نے شدت پسند تنظیم داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی خاموشی سے مدد کی، جس کی وجہ سے گذشتہ 3 برس سے داعش کے قبضے میں موجود شہر موصل کا دوبارہ کنٹرول حاصل کرنے میں مدد ملی۔

موصل سے داعش کے انخلاء کے حوالے سے پاکستانی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے پاکستان میں عراق کے سفیر علی یاسین محمد کریم نے بتایا کہ داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی مدد کرنے والے ممالک میں پاکستان بھی شامل تھا۔

واضح رہے کہ پاکستانی یا عراقی عہدیداران کی جانب سے داعش کے خلاف جنگ کے سلسلے میں اس سے قبل پاکستان کی خدمات کا کبھی تذکرہ نہیں کیا گیا۔

واضح رہے کہ موصل پر گزشتہ 3 برس سے داعش کا قبضہ تھا، جسے چھڑوانے کے لیے 9 ماہ قبل شروع ہونے والی گوریلا لڑائی گذشتہ ہفتے ہی اختتام پذیر ہوئی اور عراقی وزیراعظم حیدر العابدی نے موصل کو فتح کرنے کا اعلان کیا، جس میں انہیں متعدد ممالک کی حمایت حاصل تھی۔

مزید پڑھیں: عراقی وزیراعظم کا موصل کو فتح کرنے کا اعلان

اس سلسلے میں پاکستان کی مدد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عراقی سفیر کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے حوالے سے انٹیلی جنس معلومات کے ساتھ ساتھ پاکستان نے اسلحہ اور فوجی طبی امداد بھی فراہم کی، انھوں نے بتایا کہ داعش کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لینے والے چند عراقی پائلٹس نے پاکستان میں تربیت حاصل کی۔

عراقی سفیر کا کہنا تھا کہ عراق اور پاکستان کے درمیان جاری انٹیلی جنس تعاون سے ہمیں خطے میں داعش کے بڑھتے ہوئے اثرورسوخ سے نمٹنے میں مدد ملی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ داعش ایک بہت خطرناک دہشت گرد گروپ ہے، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'ہمارا دشمن ایک ہی ہے'۔

یہ بھی پڑھییں: پاکستانی اور عراقی عسکریت پسندوں کے تعلق بنانے والا الزرقاوی

ایک سوال کے جواب میں عراق میں داعش کی سرگرمیوں میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے عراقی سفیر علی یاسین نے بتایا کہ پاکستان کی کُل آبادی میں سے چند 'برے لوگ' اس میں ملوث ہوسکتے ہیں جبکہ 100 سے زائد ممالک کے افراد داعش کا حصہ تھے۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کے لوگ عموماً داعش کے خلاف جنگ میں عراق کے لیے بہت مددگار تھے۔

ساتھ ہی انھوں نے مشرق وسطیٰ کے تنازع میں غیر جانبدار رہنے کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی کو بھی سراہا۔

مزید پڑھیں: داعش کی نئی شکارگاہ پاکستان

اس موقع پر عراقی سفیر نے جنگ کے دوران تباہ ہونے والے شہروں کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے مدد کی بھی درخواست کی۔

ان کا کہنا تھا، 'انفراسٹرکچر کی دوبارہ تعمیر کے لیے ہمیں مدد کی ضرورت ہے، جو اگلا اہم ٹاسک ہے'۔


یہ خبر 15 جولائی 2017 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں