ریاض: سعودی عرب اور اس کے عرب اتحادیوں نے یمن، قطر اور لیبیا سے تعلق رکھنے والے افراد اور خیراتی گروپوں کو مبینہ طور پر اسلامی شدت پسندی کا الزام لگاتے ہوئے بلیک لسٹ کردیا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سعودی عرب کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے ایک مشترکہ اعلامیے میں قطری حکام سے براہ راست یا بالواسطہ رابطے میں رہنے والے 9 افراد اور 9 خیراتی اداروں کے نام شامل کرتے ہوئے انہیں دہشت گرد قرار دے دیا۔

خیال رہے کہ ان چار عرب ریاستوں نے گذشتہ ماہ اسلامی شدت پسندوں سے مبینہ تعلقات کا الزام لگاتے ہوئے دوحہ سے اپنے تعلقات ختم کردیئے تھے، تاہم قطر ان الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: قطر کشیدگی: ’بائیکاٹ اور پابندیاں جاری‘

قطر سے تعلقات منقطع کرنے کے اعلان کے بعد ان چار عرب ریاستوں نے دوحہ سے اپنا سفارتی عملہ واپس بلا لیا تھا اور قطر پر اپنے فضائی حدود کے استعمال پر پابندی عائد کرتے ہوئے تمام قطری شہریوں کو واپس جانے کا حکم دیا تھا۔

ریاض اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے دیگر مطالبات میں نشریاتی ادارے الجزیرہ کی بندش بھی شامل ہے جس پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات میں پابندی لگائی جاچکی ہے۔

سعودی اتحاد کے حالیہ مشترکہ بیان کے مطابق جن تنظیموں پر پابندی لگائی گئی ان میں 3 یمن اور 6 لیبیا سے تعلق رکھتی ہیں جن پر القاعدہ اور شام سے تعلق رکھنے والے گروپس سے تعلقات کا الزام ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ بلیک لسٹ قرار دیئے جانے والے 3 قطری، 3 یمنی، 2 لیبیائی اور ایک کویتی شہری پر النصرہ فرنٹ اور شام سے تعلق رکھنے والی دیگر دہشت گرد مسلح تنظیموں کے لیے فنڈز مہم چلانے کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ کویت نے قطر کے خلاف سعودی اتحاد کی جانب سے لگائی گئی پابندیوں کی حمایت نہیں کی تھی اور اس مسئلے کے حل کے لیے مسلسل کوششوں میں مصروف ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

دوسری جانب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات یمن حکومت کے خلاف حوثی باغیوں کی شورش کے خلاف حملوں کے لیے قائم عرب اتحاد کی سربراہی کررہے ہیں۔

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق 2015 میں شروع ہونے والی اس جنگ میں اب تک 8 ہزار یمنی شہری ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں