اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ممنوعہ فنڈز کے تعین کا فورم الیکشن کمیشن ہے، تاہم درخواست گزار حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے معاملہ الیکشن کمیشن کو بھیجنے کی مخالفت کردی۔

اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں۔

خیال رہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور جہانگیر ترین کے خلاف الیکشن کمیشن (ای سی پی) میں اثاثے اور آف شور کمپنیاں ظاہر نہ کرنے سمیت بیرون ملک سے حاصل ہونے والے مبینہ فنڈز سے پارٹی چلانے کے الزامات پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے آغاز پر مدعی حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ روز کی عدالتی آبزرویشن کو دو انگریزی اخباروں نے ہیڈ لائنز کے طور پر شائع کیا اور لکھا گیا کہ عمران خان کو نااہل قرار نہیں دیا جاسکتا، لہذا عدالتی آبزرویشن کی وضاحت ضروری ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے تھے کہ پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ اور عوامی نمائندگی ایکٹ میں غلط سرٹیفکیٹ پر نااہلی کی سزا کا ذکر نہیں تاہم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر قانون میں نااہلی بنتی ہے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس: 'غلط سرٹیفکیٹ پر نااہل نہیں کرسکتے'

عدالت عظمٰی کے روبرو دلائل دیتے ہوئے اکرم شیخ نے کہا کہ تحریک انصاف نے تسلیم کیا کہ انہوں نے فنڈز لیے ہیں، ملٹی نیشنل کمپنیوں سے فنڈز لینے پر قوم کو وضاحت دینا ضروری ہے، جبکہ ممنوعہ فنڈز کو ضبط کیا جاسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ممنوعہ اور لوٹی گئی رقم کو ضبط کرنے کے لیے قانون موجود ہے جبکہ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور کئی بار ایسی رقم وصول کرنے کا اقرار کرچکے ہیں اور اگر سیاسی جماعت کے سربراہ کا سرٹیفکیٹ جعلی ہو تو اس سے سیاستدانوں کی صداقت ختم ہوجائے گی۔

اس موقع پر جسٹس عمر عطا بندیال نے اکرم شیخ سے کہا کہ آپ کو تحریک انصاف کا ممنوعہ فنڈز لینا ثابت کرنا ہوگا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تحریک انصاف امریکا نے 100 روپے لیے اور 30 روپے ممنوعہ فنڈز سے اکٹھے کیے، تحریک انصاف نے اگر 70 روپے غیر ممنوعہ پاکستان میں بھیجے تو اس سے پارٹی سرٹیفکیٹ متاثر نہیں ہوگا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ممنوعہ فنڈز کے تعین کے لیے کیس الیکشن کمیشن کو بھجوا دیتے ہیں۔

تاہم اکرم شیخ نے اس تجویز کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن عمران خان کو نااہل قرار دینے کا اختیار نہیں رکھتا، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ گر سپریم کورٹ پی ٹی آئی کے تمام فنڈز کی جانچ پڑتال کے لیے کمیشن تشکیل دے تو ان کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔

اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے فنڈز کا تعین ہونا چاہیے۔

جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ کون تعین کرے؟ وہ الیکشن کمیشن جس کے دائرہ اختیار کو تسلیم ہی نہیں کیا جارہا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ دائرہ اختیار کو تسلیم کرنے یا نہ کرنے کا کا معاملہ الگ ہے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ کے سامنے ممنوعہ فنڈز سے متعلق کون سے تسلیم شدہ حقائق ہیں، جن کی بنیاد پر حتمی نتیجے پر پہنچا جائے؟

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات مسترد کردیئے

اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے تسلیم کیا ہے کہ وہ ملٹی نیشنل کمنیوں سے فنڈز لیتی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ تسلیم شدہ حقیقت سے متعلق قانون شہادت میں واضح تعریف موجود ہے، تحریک انصاف کا کہنا ہے وہ دہری شہریت رکھنے والے اور بیرون ملک پاکستانیوں سے فنڈز لیتی ہے۔

اکرم شیخ نے کہا کہ میری نظر میں یہ بھی ممنوعہ فنڈز ہیں۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ پی ٹی آئی ایل ایل سی ایک خودمختار کمپنی ہے، پی ٹی آئی پاکستان کمپنی نہیں بلکہ ایک سیاسی جماعت ہے جبکہ ایل ایل سی کمپنی امریکا میں پی ٹی آئی پاکستان کے لیے فنڈز اکٹھا کرتی ہے، آپ پی ٹی آئی ایل ایل سی کے ان فنڈز کی بات کر رہے ہیں جو پی ٹی آئی پاکستان کے اکاؤنٹس میں آئے ہی نہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ تحریک انصاف ایل ایل سی کے ممنوعہ فنڈز کی کیسے تفریق کر سکتی ہے؟

جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پی ٹی آئی ایل ایل سی مقامی طور پر خود مختار کمپنی اور امریکی قوانین کی پابند ہے، پی ٹی آئی ایل ایل سی پر پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ کا اطلاق نہیں ہوسکتا۔

تاہم اکرم شیخ نے کہا کہ ضروری نہیں ہوتا کہ تاثر اور حقیقت ایک جیسے ہوں، عوام اس کیس کو جمعہ (28 جولائی) کے روز کیے گئے فیصلے کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں، عدالت کو انصاف کے ساتھ اپنی غیر جانب داری بھی مدنظر رکھنی ہوگی، میں اس عدالت کا سینئر وکیل ہوں اور اس حوالے سے زیادہ حساس ہوں، میں عدالت کی عزت کا تحفظ چاہتا ہوں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہم بھی اس حوالے سے حساس ہیں اور محتاط بھی، ہم آپ سے سوالات اس کیس کو واضح طور پر سمجھنے کے لیے کررہے ہیں۔

اکرم شیخ نے کہا کہ پی ٹی آئی نے جتنے فنڈز اکٹھے کیے وہ پاکستان میں مفاد عامہ پر خرچ کرنے کی غرض سے لیے گئے، پی ٹی آئی کی اکٹھی کی گئی رقوم کچھ اور پاکستان منتقل کی گئی رقوم کچھ اور تھیں، 23 لاکھ ڈالر اکٹھے کیے گئے جبکہ 20 لاکھ منتقل کیے گئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے کچھ رقوم بقایہ جات ہوں، آرٹیکل 184/3 کا کیس تسلیم شدہ حقائق پر ہوتا ہے۔

اکرم شیخ نے کہا کہ سپریم کورٹ پی ٹی آئی کے ممنوعہ فنڈز کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی (جے آئی ٹی) یا کمیشن تشکیل دے، ہمیں ملک میں غیر ملکی فنڈنگ کے تمام دروازے بند کرنا ہوں گے۔

یاد رہے کہ مذکورہ کیس کی گذشتہ روز ہونے والی سماعت کے دوران حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اضافی دستاویزات عدالت عظمیٰ میں جمع کروائی تھیں، جن میں عمران خان کے 1997 کے کاغذات نامزدگی، برطانوی پاؤنڈ اور ڈالر کی قیمت کا تقابلی جائزہ، پی ٹی آئی چیئرمین کے نجی ٹی وی چینلز کو انٹرویوز اور عمران خان کی کتاب کے حوالے شامل تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس:'ہر سیاسی جماعت نے حساب دینا ہے'

دستاویزات میں بتایا گیا کہ عمران خان نے 1997 میں قومی اسمبلی کی 7 نشستوں پر الیکشن میں حصہ لیا، لیکن بیرون ملک اثاثے ظاہر نہیں کیے، یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان کے انٹرویوز، لکھی گئی کتاب اور عدالتی دستاویزات کے مندرجات میں تضاد ہے، اس کے علاوہ عمران خان نے کرنسی ریٹ میں بھی غلط اعداد و شمار جمع کروائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں