سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے عدالت کے احاطے میں کورٹ اسٹاف کی جانب سے ایک خاتون ڈاکٹر اور پیرامیڈیکل اسٹاف کو مبینہ طورپر تشدد کا نوٹس لیتے ہوئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عمر کورٹ سے رپورٹ طلب کی ہے۔

ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال عمر کورٹ کی ڈاکٹر کرن اور پیرامیڈیکل اسٹاف تیجان نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایا تھا کہ پولیس نے انھیں گھر سے زبردستی جوڈیشل کمپلیکس عمرکورٹ منتقل کیا جہاں انھیں عدالت کے عہدیداروں اور پولیس نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔

چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے خاتون ڈاکٹر اور پیرامیڈک اسٹاف کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے اور خبر ٹی وی چینلز اور اخبارات میں شائع ہونے کے بعد سوموٹو لیا۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے جنرل سیکریٹری ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن عمر کوٹ ایڈووکیٹ ذوالفقار گاجو نے کہا کہ بار کے اجلاس میں سندھ ہائی کورٹ کے جج کی سربراہی میں انکوائری کا مطالبہ کرتے ہوئے قرار داد پاس کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی سلسلے میں ایک وفد چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ سے ملاقات بھی کرے گا۔

ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور خاص کے رکن ایڈووکیٹ شوکت رحیمون نے خاتون ڈاکٹر اور اسٹاف پر تشدد کے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت ایسی جگہ ہے جہاں انصاف ملتا ہے لیکن یہ بدقسمتی ہے کہ جوڈیشل اسٹاف ایک غیرقانونی معاملے میں ملوث پایا گیا۔

دوسری جانب پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور پیرامیڈیکل ایسوسی ایشن ڈسٹرکٹ عمرکوٹ نے مذکورہ معاملے پر انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے سول ہسپتال سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی جبکہ اوپی ڈی کا بائیکاٹ کیا گیا۔

احتجاجی ریلی سول ہسپتال عمر کوٹ کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر جام قنبر، ڈاکٹر کرن، ڈاکٹر لیلا پرادیپ اور پیرامیڈیکل اسٹاف ایسوسی ایشن عمر کوٹ کے آصف جنجھی کی قیادت میں سول ہسپتال سےپریس کلب پہنچی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں