لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے پر فریقین سے دلائل طلب کرلیے۔

سول سوسائٹی کی رکن آمنہ ملک نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے توسط سے نواز شریف کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست جمع کروائی تھی۔

درخواست گزار کا موقف تھا کہ نواز شریف نے جی ٹی روڈ ریلی کے دوران سپریم کورٹ کے ججز کو تضحیک کا نشانہ بنایا اور اپنی نااہلی کو سازش قرار دیا۔

مزید کہا گیا کہ نواز شریف کی تقاریر آئین کے خلاف کھلی بغاوت ہے، لہذا ان کے خلاف آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مامون رشید نے آج (15 اگست کو) نواز شریف کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی۔

مزید پڑھیں: 'عدلیہ مخالف تقاریر': نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ نواز شریف کی تقاریر نہ صرف عدالت کی توہین بلکہ غداری کے زمرے میں آتی ہیں۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق کے مطابق نواز شریف اور ان کے ساتھیوں نے مسلسل اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا کر آئین کی خلاف ورزی کی۔

جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ یہ غداری کیسے بنتی ہے؟ کیا ایسے بیانات بغاوت کے زمرے میں آتے ہیں؟

جس پر درخواست گزار کے وکیل نے استدعا کی کہ درخواست میں ترامیم کی اجازت دی جائے۔

عدالت نے درخواست گزار کو درخواست میں ترمیم کی ہدایت کردی۔

دوسری جانب حکومت پنجاب کے وکیل نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر اعتراض کر دیا۔

سماعت کے بعد جسٹس مامون رشید نے ایڈووکیٹ اظہر صدیق کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دونوں فریقین سے دلائل طلب کرلیے، بعدازاں کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔

واضح رہے کہ 12 اگست کو جی ٹی روڈ ریلی کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی مبینہ طور پر عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا گیا تھا۔

ایک مقامی شہری محمود اختر کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کی گئی درخواست میں نواز شریف کی ریلی کے دوران مبینہ عدلیہ مخالف تقاریر کو چیلنج کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ 'نواز شریف کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اور آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت قابل دست اندازی جرم ہے'۔

نواز شریف کی نااہلی اور جی ٹی روڈ ریلی

گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے 9 اگست کو وہ ریلی کی صورت میں لاہور کے لیے روانہ ہوئے اور 12 اگست کو صوبائی دارالحکومت پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: برطرفی عوام کے ووٹ کی توہین ہے، نوازشریف

ریلی کے دوران جہلم میں عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو عوام کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا اور کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی'۔

اس کے علاوہ بھی مختلف مقامات پر اپنے مختصر خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں