لاہور: جی ٹی روڈ ریلی کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کی مبینہ طور پر عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا گیا۔

ایک مقامی شہری محمود اختر کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ایک درخواست دائر کی گئی، جس میں نواز شریف کی ریلی کے دوران مبینہ عدلیہ مخالف تقاریر کو چیلنج کیا گیا۔

درخواست میں اعتراض اٹھایا گیا کہ 'نواز شریف نے اپنی ریلی کے دوران مختلف مقامات پر عدلیہ مخالف تقاریر کیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے پر مسلسل نکتہ چینی کی'۔

درخواست گزار کے مطابق 'نواز شریف کا یہ اقدام توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے اور آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت قابل دست اندازی جرم ہے'۔

مزید پڑھیں: جی ٹی روڈ ریلی: برطرفی عوام کے ووٹ کی توہین ہے، نوازشریف

درخواست میں ریلی کے دوران گذشتہ روز (11 اگست کو) ایک بچے کی ہلاکت کا بھی تذکرہ کیا گیا۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ 'نواز شریف کے خلاف عدلیہ مخالف تقاریر پر توہین عدالت کی کارروائی کی جائے'۔

ساتھ ہی 'نوازشریف کی تقاریر کی اشاعت اور نشر کرنے پر پابندی' کے ساتھ ساتھ 'سابق وزیراعظم کے خلاف بچے کی ہلاکت کے مقدمے کی کارروائی' کی بھی استدعا کی گئی۔

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما لیکس کیس کے حوالے سے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز ریلی کادوسرا دن:’5 ججز نےکروڑوں عوام کےوزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا‘

نااہلی کے فیصلے کے بعد نواز شریف وزارت عظمیٰ کے عہدے سے سبکدوش ہوگئے تھے اور بعدازاں وزیراعظم ہاؤس خالی کرکے اپنے اہلخانہ کے ہمراہ 30 جولائی کو سیاحتی مقام مری روانہ ہوگئے تھے۔

مری میں ایک ہفتہ قیام کے بعد وہ 6 اگست کو اسلام آباد پہنچے جہاں سے 9 اگست کو وہ ریلی کی صورت میں لاہور کے لیے روانہ ہوئے۔

ریلی کے دوران جہلم میں عوام سے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو عوام کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’5 ججز نے کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم کو ایک منٹ میں فارغ کردیا اور کروڑوں عوام کے ووٹوں کی توہین کی گئی'۔

اس کے علاوہ بھی مختلف مقامات پر اپنے مختصر خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں