نئی دہلی: ایک بھارتی عدالت نے گھر میں ٹوائلٹ موجود نہ ہونے پر خاتون کو شوہر سے طلاق لینے کی اجازت دے دی۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی شمال مغربی ریاست راجھستان کی فیملی کورٹ نے جمعہ (18 اگست) کو ایک خاتون کے حق میں فیصلہ سنایا جن کا شوہر 5 سال سے انہیں گھر میں ٹوائلٹ فراہم کرنے میں ناکام رہا تھا۔

واضح رہے کہ ریاست راجھستان کی ایک عدالت میں کیس دائر کرنے والی خاتون نے مؤقف اپنایا تھا کہ ان کی شادی کو 5 سال ہوچکے ہیں، لیکن ان کا شوہر انہیں گھر میں ٹوائلٹ فراہم نہیں کرسکا جو سراسر ظلم کے زمرے میں آتا ہے۔

فیملی کورٹ کے جج راجندر کمار شرما کا کہنا تھا کہ دیہاتوں میں رہنے والی خواتین کو حاجت ضروریہ پوری کرنے کے لیے اندھیرے کے انتظار کی وجہ سے جسمانی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔

کیس دائر کرنے والی خاتون کی وکیل راجیش شرما کے مطابق جسٹس راجندر کمار نے کھلے ٹوائلٹس کو بھارت میں صحت عامہ کا اہم مسئلہ قرار دیا جو جو ہتک آمیز ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین پر ٹارچر کے بھی مترادف ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں طلاق کا فیصلہ صرف اُسی صورت میں سنایا جاتا ہے جب عدالت میں ظلم، تشدد یا غیر ضروری مالی مطالبے کے ثبوت پیش کیے جائیں۔

تاہم یہ پہلا موقع نہیں جب بھارت میں ٹوائلٹ کے معاملے پر کوئی شادی اختتام پذیر ہوئی ہو، گذشتہ سال بھی ریاست اتر پردیش کی ایک دلہن نے ٹوائلٹ موجود نہ ہونے پر شادی سے انکار کردیا تھا۔

رواں سال جون میں بھی اسی نوعیت کا واقعہ سامنے آیا جب ایک خاتون نے اُس وقت تک اپنے سسرال جانے سے انکار کردیا تھا جب تک وہاں ٹوائلٹ تعمیر نہیں ہوجاتا۔

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف کے مطابق تقریباً نصف بھارتی آبادی (تقریباً 600 ملین افراد) کے لیے ملک میں ٹوائلٹس موجود نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مودی کا بیوروکریٹس کو باتھ روم صاف کرنیکا حکم

حیرت انگیز طور پر 90 فیصد بھارتی گھرانوں کے پاس موبائل فون تو موجود ہے لیکن 70 فیصد گھرانے ٹوائلٹس سے محروم ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے 2019 تک ہر گھر میں ٹوائلٹ کی تعمیر کا وعدہ کیا ہے۔

بھارتی حکومت کے مطابق 2014 سے شروع ہونے والی اس اسکیم کے تحت 20 ملین ٹوائلٹس تعمیر کیے جاچکے ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے گھروں میں ٹوائلٹس کی عدم موجودگی کی وجہ غربت سے بڑھ کر یہ تصور ہے کہ گھروں میں ٹوائلٹس کی موجودگی گندگی کا سبب بنتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں