اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) کے ایگزیکٹو بورڈ نے شریف خاندان اور وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف چار ریفرنسز دائر کرنے کی منظوری دے دی۔

چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدار نیب کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا۔

اجلاس میں شریف خاندان کے خلاف تین جبکہ اسحٰق ڈار کے خلاف اثاثوں سے متعلق ایک ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی گئی۔

ریفرنسز میں سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسن نواز، حسین نواز، مریم نواز اور اسحٰق ڈار کو ملزمان قرار دیا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق یہ ریفرنسز سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے میں جاری کی جانے والی ہدایات کی روشنی میں تیار کیے گئے ہیں، جو اسلام آباد اور راولپنڈی کی احتساب عدالتوں میں دائر کیے جائیں گے۔

شریف خاندان کے خلاف منظور کئے گئے ریفرنسز میں پہلا ریفرنس لندن میں ایوِن فیلڈ جائیدادوں سے متعلق ہے۔

دوسرا ریفرنس عزیزیہ اسٹیل مل اور جدہ میں ہل میٹل کمپنی کے قیام جبکہ تیسرا ریفرنس شریف خاندان کی 16 آف شور کمپنیوں سے متعلق ہے۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کے خلاف منظور کیا جانے والا ریفرنس ان پر آمدن سے زائد اثاثہ جات بنانے کے الزام سے متعلق ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شریف خاندان کےخلاف ریفرنسز کیلئے جےآئی ٹی سربراہ کا بیان کافی: نیب

اجلاس میں چیئرمین نیب نے مقررہ مدت میں ریفرنسز تیار کرنے پر نیب کے لاہور اور راولپنڈی ریجنز کی کارکردگی کو بھی سراہا۔

واضح رہے کہ نیب لاہور اور راولپنڈی نے عیدالضحیٰ سے ایک روز قبل شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے خلاف ریفرنسز ریجنل بورڈ کی منظوری کے بعد حتمی منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کو بھجوا دیئے تھے۔

ذرائع کے مطابق نیب لاہور اور راولپنڈی نے تین بار سابق وزیر اعظم نواز شریف، حسین نواز، حسن نواز، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو طلبی کے نوٹسز بھجوائے، جبکہ اسحٰق ڈار کو طلبی کے دو سمن بھیجے گئے۔

تاہم کسی نوٹس پر شریف خاندان کی جانب سے کوئی پیش نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز عید کے بعد دائر ہوں گے

ذرائع نے کہا کہ نیب نے پاناما کیس کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کی روشنی میں اپنی تحقیقات جاری رکھیں اور اپنی رپورٹ مرتب کرنے کے بعد نیب ہیڈ آفس کو بھجوائی۔

نیب لاہور اور راولپنڈی نے ریفرنسز میں شریف خاندان اور اسحٰق ڈار کے افراد کے اثاثے منجمد کرنے اور ان کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی بھی سفارش کی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں