سپریم کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان سے بنی گالہ جائیداد کے حوالے سے دو نکات پر وضاحت طلب کرلی۔

چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کی۔

سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بنی گالہ جائیداد کے لیے رقوم کی منتقلی کی تفصیلات نہیں بتائیں۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 1 لاکھ 26 ہزار ڈالر کی منتقلی اور ترسیلات سے متعلق تفصیلات کہاں ہیں جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ عمران خان نے جمائما سے رقم ادھار لی اور پھر انہیں واپس کیں۔

مزید پڑھیں: بنی گالہ اراضی: عمران خان کا جمائمہ کے حلف نامے سے اظہارلاعلمی

دسمبر 2016 میں عمران خان نے الیکشن کمیشن پاکستان (ای سی پی) کو بتایا تھا کہ انہوں نے بنی گالہ کی جائیداد خریدنے کے لیے اپنی سابق اہلیہ سے رقم لی، جس کے بارے میں عمران خان نے کہا تھا کہ یہ رقم ان پر اقساط کی شکل میں واجب الادا ہے۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ نے کہا تھا ایک متفرق درخواست میں تمام دستاویزات لگا کر داخل کی جائیں لہٰذا عدالتی حکم کے مطابق تمام دستاویزات پر مشتمل متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ نے اعتراض اٹھایا کہ عمران خان کے وکیل پسند و ناپسند کی بنیاد پر دستاویزات فراہم کر رہے ہیں جبکہ ایک کمپیوٹر کا ریکارڈ اور راشد خان کا بیان حلفی دستاویزات سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس حوالے سے سپریم کورٹ شواہد ریکارڈ نہیں کرا رہی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ عمران خان کو جس بینک اکاؤنٹس سے رقم حاصل اور وصول ہوئی اس کی تفصیلات دیکھنا چاہتے ہیں جبکہ یہ رقم جس نمائندے کو بھیجی گئی اس کا لنک دیکھنا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی پارٹی فنڈنگ کیس:'جمائما سے لیا گیا قرض اثاثے کے طور پر لکھنا چاہیے تھا'

سپریم کورٹ نے عمران خان سے دو نکات پر وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا کہ دستاویزات کی فوٹو کاپیاں قابل قبول نہیں لہٰذا بنی گالہ جائیداد کے لیے رقم کی منتقلی اور ترسیلات سے متعلق مصدقہ دستاویزات جمع کائی جائیں۔

عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے تفصیلات جمع کرانے کے لیے ایک دن کی مہلت مانگتے ہوئے کہا کہ ان کی کوشش ہوگی کہ عدالت میں تفصیلات پیش کر دوں۔

سماعت 26 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں