بھارت میں انڈوں میں جراثیموں کی موجودگی کا انکشاف

12 ستمبر 2017
یہ انتباہ بھارت میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا— اے ایف پی فائل فوٹو
یہ انتباہ بھارت میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا— اے ایف پی فائل فوٹو

دنیا بھر میں ناشتے میں جو چیز سب سے زیادہ کھائی جاتی ہے وہ یقیناً انڈے ہیں جو کہ صحت کے لیے فائدہ مند بھی ہوتے ہیں، چاہے کسی بھی صورت میں کھائے جائیں۔

مگر ان میں جراثیموں کی آلودگی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے، خاص طور پر پاکستان اور بھارت جیسے ترقی پذیر ممالک میں، جو صحت کے لیے تباہ کن عنصر ثابت ہوسکتا ہے۔

یہ انتباہ بھارت میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ بھارتی پولٹری فارموں میں انڈوں کے لیے جو طریقہ کار اپنایا جاتا ہے اور تیکنیکی معلومات کا شعور نہ ہونا انڈوں میں جراثیموں کی آلودگی کا باعث بنتا ہے۔

فوڈ سیفٹی انڈیا کی تحقیق میں بتایا گیا کہ اس بات کے امکانات بہت زیادہ ہیں کہ فارمرز مرغیوں کو آلودہ فیڈ استعمال کراتے ہیں یا ایسے اجزاءاستعمال کرسکتے ہیں جن کی غذائی اہمیت کا انہیں علم نہیں ہوتا جو کہ انڈوں کی پیداوار پر اثرات مرتب کرتا ہے۔

مزید پڑھیں : روزانہ 2 انڈے کھانے سے کیا ہوتا ہے؟

اسی طرح انڈوں کی پیدوار کے لیے صفائی کا خیال نہ رکھنا اور کوالٹی کنٹرول کے اقدامات کی کمی بھی انڈوں کو مضر صحت بنانے کا باعث بنتا ہے۔

صرف پولٹری فارمرز ہی نہیں بلکہ تاجر، برآمد کنندگان اور صارفین بھی انڈوں کی آلودگی سے صحت کو لاحق خطرات سے واقف نہیں۔

تحقیق کے مطابق بھارت میں انڈوں کی سطح پر کیمیکلز کے بقیہ جات ملتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انہیں دیگر ممالک خریدنے سے بھی انکار کرتے ہیں۔

تحقیق کے مطابق بھارتی مارکیٹ میں دستیاب انڈوں کی بڑی تعداد میں سالمونیلا نامی جراثیم چھلکے اور اندر دریافت کیے گئے۔

محققین کا کہنا تھا کہ دیگر غذاﺅں کے مقابلے میں انڈوں سے لاحق خطرات سے عام لوگ زیادہ واقف نہیں۔

صارفین چکن اور مچھلی کے گوشت کے حوالے سے صفائی وغیرہ کا خیال رکھتے ہیں مگر انڈوں کو پکانے یا توڑنے کے بعد عام طور پر ہاتھ دھونے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔

اس کی ممکنہ وجہ یہ ہے کہ انڈوں کو عام طور پر محفوظ سمجھا جاتا ہے، تاہم کچھ احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

انڈوں کو اس وقت تک پکانا چاہئے جب تک زردی اور سفیدی سخت نہ ہوجائیں جبکہ انڈوں پر مشتمل پکوانوں کو 160 ڈگری فارن ہائیٹ درجہ حرارت پر پکانے کی ضرورت ہے تاکہ سالمونیلا جراثیم ختم ہوجائیں۔

یہ بھی پڑھیں : انڈے ذیابیطس سے بچانے میں مددگار

محققین کے مطابق انڈوں کو ہاتھ میں لینے کے بعد صابن سے دھوئیں اور وہ جگہ اور برتن بھی اچھی طرح دھوئیں جن میں کچے انڈوں کو ڈالا جائے۔

بازار میں خریدار کرتے ہوئے انڈوں کا تھیلا دیگر اشیاءسے الگ رکھا جائے اور فریج میں بھی ایسا ہی کیا جائے۔

انڈوں کو دھونے کے بعد فریج میں رکھیں اور دو ہفتے کے اندر استعمال کرلیں۔

انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ کچے انڈے کھانے سے گریز کیا جائے۔

تبصرے (0) بند ہیں