کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک گھر سے ملنے والی ملازمہ کی پھندہ لگی لاش کے حوالے سے جناح ہسپتال کی خودکشی کی رپورٹ کو رد کرتے ہوئے سول ہستپال کراچی کی چار رکنی میڈیکل ٹیم نے اس کو قتل قرار دے دیا ہے۔

میڈیکل ٹیم کے رکن ایڈیشنل پولیس سرجن قرار امان عباسی کا کہنا ہے کہ سول ہسپتال کراچی کی میڈیکل ٹیم نے رپورٹ میں کہا ہے کہ 17 سالہ فاطمہ کو گلا گھونٹ کر قتل کیا گیا۔

قرار عباسی، پروفیسر فرحت مرزا، پولیس سرجن اعجاز کھوکھر اور ڈاکٹر سومیہ سید پر مشتمل 4 رکنی میڈیکل ٹیم نے کہا ہے کہ مقتولہ فاطمہ کے ہونٹوں اور ٹھوڑی پر زخم کے نشانات پائے گئے ہیں۔

ایڈیشنل پولیس سرجن کا کہنا تھا کہ ٹیم فاطمہ کے ساتھ جنسی زیادتی کے حوالے سے تفتیش کے لیے مزید نمونے حاصل کر چکی ہے۔

خیال رہے کہ17 سالہ فاطمہ کی لاش ڈیفنس فیز فائیو میں خیابان بادبان کے ایک بنگلے سے برآمد کی گئی تھی جس کے بعد جناح ہسپتال کراچی میں پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:کراچی: ملازمہ کی گھر سے پھندا لگی لاش برآمد

جناح ہسپتال میں فاطمہ کی لاش کے پوسٹ مارٹم کے ابتدائی رپورٹ میں واقعے کو خودکشی قرار دیا گیا تھا جبکہ واضح کیا گیا تھا کہ بظاہر لاش پر زخم کا کوئی نشان موجود نہیں ہے۔

تاہم سول ہسپتال کی میڈیکل ٹیم نے اس رپورٹ کو 'یکسر مسترد' کردیا ہے۔

واقعے کا پس منظر

فاطمہ کے والد کا نام عبدالحق ہے اور کراچی کے علاقے ڈیفنس کے خیابان بادبان کے ایک بنگلے میں گھریلو ملازمہ تھیں جہاں ان کی پھندہ لگی لاش برآمد ہوئی تھی۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) کلفٹن ڈاکٹر اسد مَلحی نے ڈان کو واقعے کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ فاطمہ اس گھر میں ملازمہ کے طور پر کام کرتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ گھر کے مالکان نے فاطمہ کو پہلی منزل پر کمرہ دیا ہوا تھا، جبکہ وہ خود گراؤنڈ فلور پر رہتے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب فاطمہ صبح معمول کے مطابق کام کرتی نظر نہ آئی تو مالکان اس کے کمرے میں گئے جہاں انھیں اس کی پنکھے سے لٹکی لاش نظر آئی۔

ڈاکٹر اسد مَلحی نے کہا کہ بظاہر یہ خودکشی کا کیس نظر آتا ہے، تاہم پولیس معاملے کی ہر زاویے سے تحقیقات کر رہی ہے۔

گھر کے مالک سید حسن مظہر نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ فاطمہ عام طور پر تقریباً ساڑھے 11 بجے تک نیند سے جاگتی تھی، انھوں نے گھر کی پہلی منزل پر ایک گھنٹی لگائی ہوئی تھی اور گھر کے افراد اسے گھنٹی بجا کر جگاتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں