صدر ممنون حسین نے وائس ایڈمرل ظفر محمود عباسی کو محمد ذکااللہ کی جگہ پاک بحریہ کے نئے سربراہ مقرر کرنے کی منظوری دے دی۔

چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ذکا اللہ 6 اکتوبر کو اپنی مدت پوری کریں گے جس کے بعد ظفر محمود عباسی ایڈمرل ذکااللہ کی جگہ بطور نئے نیول چیف کمان سنبھالیں گے۔

پاک بحریہ کی کمان سنبھالنےپرظفر محمودعباسی کوایڈمرل کےعہدے پرترقی دی جائے گی۔

ظفر محمود عباسی کی نیول چیف کے لیے سمری قواعد کے مطابق وزارت دفاع کی جانب سے بھجوائی گئی تھی۔

وائس ایڈمرل ظفر محمود عباسی

وائس ایڈمرل ظفرمحمودعباسی نے 1979 میں پاک نیوی میں شمولیت کی اور 1981 میں پاکستان نیول اکیڈمی سے گریجویشن کے بعد بطور لیفٹیننٹ کمیشن حاصل کیا اور ابتدائی تربیت برطانیہ میں ڈورٹماؤتھ سے بریٹینیا رائل نیول کالج سے حاصل کی۔

انھوں نے 1989 میں رائل آسٹریلین نیول کالج سے بھی گریجویشن کی اور نیول ڈیفنس یونیورسٹی سے بی ایس اور ایم ایس سی بھی مکمل کی۔

پاکستان نیوی میں انھوں نے مختلف عہدوں میں کام کیا انھوں نے طارق کلاس ڈسٹرائر میں بطور ایگزیکٹیو کام کیا اور بعد میں سب میرین برانچ میں شمولیت کی۔

کمانڈنٹ آف نیول اکیڈمی کے علاوہ 2010 سے 2011 کے دوران ڈائریکٹر آف میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی بھی رہے۔

2001 سے2003 تک پی این ایس خیبر میں کمانڈنگ افسر تھے۔

وائس ایڈمرل ظفرمحمودعباسی 2005 سے 2007 تک 21 مائن اسکوارڈن اور 25 ڈسٹرائر اسکوارڈن کے کمانڈر رہے، 2008 میں انھیں کموڈور کے طور پر ترقی دی گئی اور اے سی این سی ایس (آپریشنز) اور بعد ازاں اے سی این ایس (پلانز) پرترقی دی گئی اور 2010 میں ٹو اسٹار رینک سے نوازا گیا۔

انھوں نے 2013 میں لوجسٹکس کمانڈر کے طور پر کمان سنبھالی جبکہ مختصر عرصے کے بعد اسی دوران انھیں کراچی کوسٹ کا کمانڈر تعینات کردیا گیا اور فلیگ افسر کمانڈنگ (ایف او سی) آف پاکستان میرینز بن گئے۔

2014 میں انھیں کمانڈر پاکستان فلیٹ کے طور پر کمانڈر آف پاکستان نیوی تعینات کیا گیا اور تھری اسٹار کا رینک دیا گیا جبکہ وہ فور اسٹار ایڈمرل کی دوڑ میں شامل ہوئے اور وائس ایڈمرل خان ہاشم بن صدیق اور وائس ایڈمرل ایس اے حسینی کے ساتھ ساتھ نیوی کے چیف کے طور پر کمانڈ حاصل کی۔

تاہم نیوی کے سینئرترین ایڈمرل محمد ذکا اللہ کو فور اسٹار کے طور ترقی دی گئی۔

وائس ایڈمرل ظفرعباسی نے جون 2017 میں وائس چیف آف نیول اسٹاف کے طور پر عہدہ سنبھالا اور ابھی نیوی کے سربراہ کے طور پر ترقی وزارت دفاع کی جانب سے قواعد و ضوابط کےمطابق بھیجی گئی سمری پر دی گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں