ویسے تو کئی ممالک میں جانوروں کے مذبح خانے موجود ہیں، اور ان میں کوئی حیرانی کی بات بھی نہیں۔

لیکن جنوبی افریقی ملک زمبابوے میں پہلی بار گدھوں کے مذبح خانے بنانے کے لیے ایک کمپنی 15 لاکھ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہی ہے۔

ایک طرف تو زمبابوے میں بننے والے مذبح خانوں میں یومیہ 70 گدھوں کو ذبح کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، تو دوسری جانب آسٹریلیا جیسے خوشحال ملک میں ان کی افزائش کے لیے کوششیں شروع کردی گئی ہیں۔

لیکن حیرانگی کی بات یہ ہے کہ دونوں ممالک یہ کام اپنے عوام کے لیے نہیں بلکہ آبادی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک چین کے لیے کر رہے ہیں۔

جہاں نہ صرف گدھوں کا گوشت شوق سے کھایا جاتا ہے، بلکہ چین میں گدھے کی کھال اور جسم کے مختلف اعضاء کی بھی بڑی مانگ ہے۔

ویسے تو چین نے دنیا بھر میں سوئی سے لے کر موبائل فون تک اپنی چیزیں پہنچادی ہیں، تاہم اسے گدھوں کے حوالے سے اپنی مانگ پوری کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گدھوں کی کھال برآمد کرنے پر پابندی عائد

لیکن چین کے لوگوں کی بڑھتی ہوئی مانگ، بے تابی اور پیسے کو دیکھ کر نہ صرف زمبابوے اور آسٹریلیا بلکہ دیگر کئی ممالک بھی بکریوں، بھیڑوں، گھوڑوں، گائے اور بھینسوں کے کاروبار کے بجائے گدھوں کا کاروبار کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

دی سنڈے نیوز نے اپنی خبر میں بتایا کہ زمبابوے کے شہر بولاوایو کی بیٹل فرنٹ نامی کمپنی 15 لاکھ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری سے مختلف شہروں میں مذبح خانے بنانے جا رہی ہے۔

کمپنی زمبابوے سمیت دیگر جنوبی افریقی ممالک سے گدھے خرید کر مذبح خانوں میں ذبح کرنے کے بعد اس کا گوشت، کھال اور ان کے اعضاء چین روانہ کرے گی۔

آسٹریلیا میں گدھوں کی افزائش کی جائے گی—فائل فوٹو اے بی سی
آسٹریلیا میں گدھوں کی افزائش کی جائے گی—فائل فوٹو اے بی سی

ابتدائی طور پر کمپنی رواں ماہ کے آخر تک زمبابوین شہر ’واٹر فورڈ سبرب‘ میں ایک مذبح خانہ بنائے گی، جہاں یومیہ 70 گدھے ذبح کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں: گدھے کا گوشت 140 روپے فی کلو

مجموعی طور پر کمپنی آنے والے چند ماہ میں دیگر 4 مذبح خانے بھی کھولے گی، جو بولا وایو اور وکٹوریا فالز شہروں میں قائم ہوں گے۔

کمپنی کے سربراہ کے مطابق انہوں نے مذبح خانے کھولنے اور گدھوں کی خریداری کے لیے حکومتی وزارتوں، اداروں اور مقامی سطح کے افسران سے اجازت لے لی ہے۔

کمپنی کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ قریباً ڈیڑھ ارب افراد کی آبادی والے ملک چین کے لوگ گدھے تو کیا تقریباً ہر چیز کھاتے ہیں۔

علاوہ ازیں آسٹریلوی نشریاتی ادارے ’اے بی سی ڈاٹ نیٹ‘ نے اپنی خبر میں بتایا کہ جنوب مشرقی ریاست وکٹوریا میں مختلف سرمایہ کاروں نے گدھوں کی افزائش کا کام شروع کردیا۔

میک گراتھ نامی سرمایہ کار نے تو پہلے ہی مرحلے میں 200 گدھے خرید کر ان کی افزائش کرنا شروع کردی، جب کہ انہوں نے مزید 1200 گدھوں کی خریداری کا سودا بھی طے کر لیا۔

آسٹریلیا میں نہ صرف گدھوں کی افزائش کی جائے گی، بلکہ وہاں بھی مختلف علاقوں سے گدھوں کو خرید کر لایا جائے گا، جہاں سے انہیں پہلے سنگاپور بھیجا جائے گا، جس کے بعد انہیں چین کے لیے درآمد کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایک گدھے کی رنجش

آسٹریلیا سے درآمد ہونے والے گدھوں کو ممکنہ طور پر سنگاپور میں ذبح کرکے وہاں سے ان کا گوشت، ہڈیاں، بوٹیاں، کلیجے، آنکھیں، گردے اور دیگر اعضاء الگ الگ کرکے چین منتقل کیے جائیں گے۔

خیال رہے کہ پاکستان سے بھی گدھوں کو غیر قانونی طور پر اسمگل کرنے کی متعدد رپورٹیں سامنے آ چکی ہیں، جب کہ کئی بار قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ملک کے مختلف شہروں سے گدھوں کی کھالیں اور گوشت برآمد کیا ہے۔

خیال کیا جاتا رہا ہے کہ پاکستان سے بڑے پیمانے پر گدھوں کا گوشت اور کھالیں چین اسمگل ہوتی رہی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں