نیویارک: امریکی پروسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ 2016 میں داعش کی جانب سے نیویارک میں کیے جانے والے حملوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں 3 افراد پر فرد جرم عائد کردی گئی جس میں ایک پاکستانی شہری بھی شامل ہے۔

من ہٹن میں قائم مقام امریکی اٹارنی جون کم کے آفس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ناکام بنائے گئے حملوں میں 2016 میں من ہٹن ٹائم اسکوائر میں دھماکے اور شہر کے سب وے پر دھماکوں کی منصوبہ بندی شامل ہے۔

امریکی اٹارنی کے مطابق ملزمان میں 19 سالہ کینیڈین شہری عبدالرحٰمن، پاکستانی شہری 19 سالہ طلحہٰ ہارون اور فلپائنی شہری 37 سالہ روسیل سالک شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا: لاس ویگاس میں میوزک کنسرٹ کے دوران فائرنگ، 58 افراد ہلاک

من ہٹن کی عدالت میں پیش کی جانے والی دستاویزات کے مطابق عبدالرحمٰن اور طلحہٰ ہارون نے داعش کی حمایت کا اعلان کیا تھا اور وہ پیرس اور برسلز میں ہونے والے خوف ناک دہشت گردی کے حملوں سے متاثر تھے۔

عدالتی دستاویزات کے مطابق عبدالرحمٰن نے ایک ایف بی آئی ایجنٹ کو بھیجے گئے پیغام میں کہا تھا کہ ’ہمیں سنجیدگی سے ٹائمز اسکوئر پر کار بم دھماکے کے بارے میں سوچنا چاہیے، تم ان بزدل لوگوں کو دیکھ رہے ہو‘، اس کے علاوہ ملزم نے ’کانسرٹ میں فائرنگ کی خواہش کا اظہار بھی کیا تھا کیونکہ وہاں بہت سے لوگ مارے جاتے‘۔

فرد جرم میں تحریر ہے کہ ملزم نے پیغام میں لکھا کہ ’ہمیں بس ہاتھوں میں اسلحہ لے کر جانا ہے، جیسا پیرس کے لڑکوں نے کیا تھا‘۔

جارچ شیٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم نے کینیڈا میں بم بنانے کا سامنا بھی جمع کیا جس میں 40 پاؤنڈ ہائیڈروجن پر اوکسائیڈ، بیٹریز، کرسمس لائٹس اور تھرمامیٹرز شامل تھے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا فائرنگ : 'حملہ آور خاتون پاکستانی تھی'

خیال رہے کہ طلحہٰ ہارون اور روسیل سالک کو بیرون ملک گرفتار کیا گیا تاہم انہیں ابھی امریکا کے حوالے نہیں کیا گیا جبکہ عبدالرحمٰن کو نیو جرسی سے کینیڈا واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔

تنیوں ملزمان پر دہشت گردی کی متعدد دفعات لگائی گئی ہیں جس میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال کی سازش، اور دہشت گرد تنظیم کی حمایت بھی شامل ہے۔

عبدالرحمٰن کو 7 الزامات میں مجرم قرار دیا گیا ہے اور انہیں 12 دسمبر کو سزا سنائی جاسکتی ہے۔


یہ رپورٹ 8 اکتوبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں