اسلام آباد: حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ قومی بچت سے متعلق پنشنرز بینفٹ اکاؤنٹ (پی بی اے) اور بہبود بچت سرٹیفکیٹس (بی ایس سی) پر دیئے جانے والے منافع پر عائد 10 فیصد انکم ٹیکس سے ان بچت اسکمیوں کو مستثنیٰ قرار دے دیا جائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پنشنرز اور بیواؤں سے متعلق پی بی اے اور بی ایس سی، ایسی دو قومی سرمائے کی اسکیمیں ہیں جنہیں ود ہولڈنگ ٹیکس سے بھی مستثنیٰ قرار دیا گیا تھا۔

قومی بچت ادارے کی کارکردگی کو دیکھنے کے لیے منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو ہدایت کی کہ پی بی اے اور بی ایس سی کو ٹیکس کی فہرست سے ہٹا دیا جائے۔

اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ان منصوبوں کے ٹیکس پر اثرات فنانس ایکٹ میں متعین بعض قانونی تبدیلیوں کا غیر معمولی نتیجہ تھا‘۔

اس وقت بی ایس سی پر سالانہ 9.36 فیصد ٹیکس عائد ہے۔

جبکہ ایک لاکھ روپے کی سرمایہ کاری پر ماہانہ 780 روپے منافع ملتا ہے، منافع کی یہ مقدار اکتوبر 2016 کے بعد سے تبدیل نہیں کی گئی ہے۔

حاصل ہونے والے اعداد وشمار کے مطابق جنوری 2014 سے نومبر 2014 تک ریٹرن کے ریٹ 14 فیصد تھے جو ماہانہ 1 ہزار 1 سو 70 روپے تھے، اس میں کمی کرکے اسے 9.36 کردیا گیا تھا۔

قومی سرمایہ کے ڈائریکٹر جنرل ظفر مسعود نے اجلاس کے شرکاء کو گذشتہ ایک سال کے دوران آرگنائزیشن کی کارکردگی پر بریفنگ دی۔

اجلاس کے شرکاء کو بتایا گیا کہ 40 ہزار پریمیم انعامی باؤنڈز کے بعد ایک لاکھ روپے مالیت کے باؤنڈز کا اجرا بھی زیر غور ہے، اس کے علاوہ ’شہدا فیملیز ویلفیئر اکاؤنٹ‘ اور معزوروں کے لیے بی ایس سی کارڈ کا اجراء بھی زیر غور ہے۔

دوسری جانب بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لیے بچت سرٹیفکیٹ اور شریعت کے مطابق مصنوعات کے دیگر بچت کے منصوبے بھی زیر غور ہیں۔

ڈائریکٹر جنرل نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ ہمارے صارفین کو مہیا کی جانے والی سہولیات، پیغام رسانی کی سہولت (ایس ایم ایس سروس)، سوشل میڈیا کے ذریعے رابطے کی کوشش اور ادارے کی ویب سائٹ کے قیام کا عمل بھی جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل کے آفس میں شکایات دور کرنے کے لیے ایک سینٹر قائم کردیا گیا ہے جو روزانہ کی بنیاد پر عوامی شکایات کے حل کی کوششیں کرتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں