وزیراعظم سعد حریری کے دو ہفتے قبل اچانک عہدے سے استعفے کے اعلان سے لبنان میں پیدا ہونے والے بحران پر صدر مائیکل اون نے سعودی عرب پر سعد حریری کو قید کرنے کا الزام لگادیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق لبنانی صدر مائیکل اون نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ 'کوئی بھی اس بات کی وضاحت نہیں دیتا کہ لبنانی وزیر اعظم اب تک گھر واپس کیوں نہیں لوٹے'۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں کہ وہ حراست میں ہیں جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے‘۔

یہ پہلا موقع تھا جب مائیکل اون نے سعودی عرب پر سعد حریری کو حراست میں رکھنے کا الزام لگایا جبکہ اس سے قبل انہوں نے مذکورہ حالات، جن میں سعد حریری نے استعفیٰ دیا تھا، پر صرف سوالات ہی اٹھائے تھے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب،سعد حریری کے وطن واپس نہ آنے کی وضاحت کرے: لبنان

واضح رہے کہ سعودی نژاد لبنانی وزیر اعظم سعد حریری کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔

کئی افراد کا ماننا ہے کہ سعد حریری نے سعودی عرب کے احکامات پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا جو ایران کے خطے میں اثرو رسوخ کو کم کرنے کے لیے دیے گئے۔

خیال رہے کہ ایران، لبنان میں سعد حریری کی مخالف سیاسی جماعت کی حمایت کرتا ہے جو سعد حریری کی متحد حکومت کا حصہ بھی ہے۔

صدر مائیکل اون کے سوال کا جواب دیتے ہوئے سعد حریری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں بتایا کہ 'وہ بالکل ٹھیک ہیں اور اپنے وعدے کے مطابق لبنان واپس لوٹیں گے جبکہ انہوں نے اپنے واپسی کا وقت بتانے سے گریز کیا'۔

خیال رہے کہ صدر مائیکل اون نے سعد حریری کے استعفے کو مسترد کردیا ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ صدر مائیکل اون حزب اللہ کے اتحادی ہیں لیکن اس بحران سے قبل سعد حریری کے بہت قریبی تصور کیے جاتے تھے۔

سعد حریری کی جماعت سے تعلق رکھنے والے فیوچر ٹی وی کے صدر کا کہنا تھا کہ لبنانی وزیر اعظم کی اتوار سے قبل آمد متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان

سعودی عرب کے کہنے پر عرب ممالک کے وزارء خارجہ کا قائرہ میں ایمرجنسی اجلاس بلا لیا گیا ہے، جس میں امید کی جارہی ہے کہ ریاض، تہران کے خطے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور لبنان کے بحران کے مسائل کے موضوع زیر بحث آئیں گے۔

لبنان کے وزیر خارجہ جبران باصل کا کہنا تھا کہ لبنان اس مسئلے کا حل چاہتا ہے جس میں سعد حریری کی سعودی عرب کے ساتھ بھائی چارگی کی مشکوک صورتحال دیکھی جا رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لبنان کے پاس اپ بھی بین الاقوامی قوانین کو استعمال کرنے کا راستہ موجود ہے۔

تاہم یہ بات اب تک واضح نہیں ہو سکی کہ جبران باصل عرب ممالک کی وزرا خارجہ کے اجلاس میں شرکت کریں گے یا نہیں۔

خیال رہے کہ ریاض نے لبنان میں رہنے والے سعودی افراد کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم جاری کردیا تھا جبکہ سعودی عرب کے اتحادیوں نے بھی سعودی عرب کے احکامات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنے اپنے باشندوں کو واپس بلالیا۔

مزید پڑھیں: حزب اللہ کا سعودی عرب پر لبنانی وزیرِاعظم کی گرفتاری کا الزام

کئی افراد کا ماننا ہے کہ سعودی عرب لبنان کو حزب اللہ کے معاملے میں سزا بھی دے سکتا ہے۔

واضح رہے کہ لبنانی وزیر اعظم سعد حریری نے 12 روز قبل ریاض سے اچانک مستعفی ہونے کا اعلان کر کے سب کو حیران کردیا تھا۔

تاہم سعودی عرب میں ایک ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے واپس آنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اپنی واپسی کی کوئی مخصوص تاریخ نہیں بتائی تھی۔

ٹی وی انٹرویو میں ان کے سامنے آنے کے باوجود ان کے واپس نہ آنے اور جبری طور پر استعفیٰ دیئے جانے کے بارے میں قیاس آرائیاں ختم نہیں ہوسکیں۔

تبصرے (0) بند ہیں