ِبیروت: حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ نے سعودی عرب پر لبنانی وزیرِاعظم سعد حریری کی گرفتاری اور اسرائیل کو حملہ کرنے پر اکسانے کا الزام عائد کردیا۔

حسن نصر اللہ نے سعد حریری کے حوالے سے ان کے وزارت عظمیٰ سے استعفیٰ دینے کے فیصلے پر دوسرا بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ لبنان کے وزیرِاعظم کو سعودی عرب نے قید کر رکھا ہے اور انہیں اب تک لبنان واپس جانے کی اجازت نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: لبنانی وزیر اعظم کا سعودی عرب میں مستعفی ہونے کا اعلان

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تاہم سعد حریری کی صورتحال اب تک واضح نہیں لیکن ان کو موصول ہونے والی ٹیلی فون کالز جن میں ان کے سیاسی مخالفین کی کالز بھی شامل ہیں، سے واضح ہے کہ سعودی عرب کی جانب سے سبکدوش لبنانی وزیرِاعظم کی آزادانہ نقل و حمل پر پابندی ہے۔

لبنان کے 47 سالہ سعد حریری نے اچانک 4 نومبر کو لبنانی وزارتِ عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تھا، اور اتفاق سے اسی دوراب سعودی عرب میں اعلیٰ شخصیات کی گرفتاریوں کی مہم کا آغاز ہوگیا تھا۔

تاہم اب تک سعد حریری نے یہ واضح نہیں کیا کہ وہ کب سعودی عرب واپس لبنان پہنچیں گے جہاں صدر میشال نعیم عون ان کا رسمی طور پر استعفیٰ قبول کریں گے۔

گزشتہ روز (10 نومبر کو) لبنان میں موجود سعودی سفیر ولید بخاری سے ملاقات کے بعد لبنانی صدر میشال نعیم عون کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سعد حریری کو لبنان واپس آنا چاہیے لیکن انہوں نے لبنان کے وزیر اعظم کی ریاض میں موجودہ حالت کا ذکر نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: متوقع کشیدگی، سعودی حکومت کا شہریوں کو لبنان چھوڑنے کا حکم

صدر میشال نعیم عون نے سعودی سفارت کار ولید بخاری سے ملاقات کے دوران ان حالات کے بارے میں انہیں آگاہ کیا تھا کہ جن کی وجہ سے سعد حریری کا استعفیٰ قابلِ قبول نہیں۔

لبنانی صدر جن کی سیاسی حمایتی جماعت حزب اللہ جو سعودی عرب کی شدید مخالت ہے، سعد حریری کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور سعودی حکومت سے ان کے حوالے سے وضاحت بھی طلب کی۔

امریکا کے سیکرٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلر سن نے سعد حریری کو اپنا ساتھی قرار دیتے ہوئے لبنان کے اندرونی اور بیرونی حلقوں کو لبنان کی سرزمین کو پراکسی وار کے طور پر استعمال نہ کرنے کے لیے خبردار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا، لبنان کی خود مختاری، آزادی اور سیاسی اداروں کی مکمل حمایت کرتا ہے جبکہ لبنانی کی خودمختادی کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی عمل کی مخالفت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: لبنان میں بم دھماکا، سابق وزیر سمیت پانچ ہلاک

لبنان اور سعودی عرب سے گہرے تعلقات رکھنے والے فرانس کے صدر ایمانیول میکرون نے 9 نومبر کو سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کا اچانک دورہ کیا۔

فرانس کے وزارتِ خارجہ نے فرانسیسی ریڈیو پر بتایا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعد حریری کی نقل و حمل پر کوئی پابندی نہیں، تاہم اس حوالے سے لبنانی سیاسی حلقوں کا ماننا ہے کہ انہیں نظر سعودی عرب میں نظر بند کر رکھا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ سعد حریری فرانسییسی صدر کے دورہ یو اے ای سے قبل ابوظہبی میں موجود تھے جس سے ہمیں لگتا ہے کو وہ آزاد ہیں۔

سعودی عرب سے موصول ہونے والی مبینہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے حسن نصر اللہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی جانب سے اسرائیل کو لبنان پر حملے کے لیے اکسانا انتہائی خطر ناک عمل ہے۔


یہ خبر 11 نومبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں