افغانستان کے صوبے فراہ میں طالبان کی جانب سے چیک پوسٹ پر کیے گئے ایک حملے میں کم ازکم 6 پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

صوبائی گورنر کے ترجمان محمد نصیر مہری کا کہنا تھا کہ ہفتے کی رات کو ہونے والے حملے میں 8 پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے جبکہ 8 حملہ آوروں کو بھی مارا گیا اور مسلح مقابلے میں دیگر 5 زخمی ہوگئے۔

طالبان کی جانب سے حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی ہے۔

دوسری جانب شمالی صوبے قندوز میں بارودی مواد پھٹنے سے 7 دہشت گرد ہلاک اور دو زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

ضلعی چیف محبوب اللہ سعیدی کا کہنا تھا کہ افغان سیکیورٹی فورسز کے راستے میں بم رکھنے کی کوشش کے دوران جنگجو ہلاک ہوگئے۔

خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے افغان فورسز کو نشانہ بنانے کی نئی مہم کے دوران سب سے زیادہ جانی نقصان پولیس کا ہوا ہے جہاں اب تک کئی پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے طالبان کی جانب سے متعدد چیک پوائنٹس پر حملوں کے نتیجے میں افغان پولیس اور فوجی سمیت 20 اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملوں میں 20 سے زائد سیکیورٹی اہلکار ہلاک

قندھار کے گورنر کے ترجمان قدرت خوش بخت نے بتایا کہ 'گزشتہ رات طالبان نے میوند اور زہاری اضلاع میں پولیس چیک پوائنٹس پر حملے کیے جس میں 22 پولیس اہلکار ہلاک ہوئے'.

ان کا کہنا تھا کہ تقریباً چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے فائرنگ کے تبادلے میں 45 شدت پسند بھی مارے گئے۔

قندھار پولیس کے ترجمان مطیع اللہ ہلال نے بتایا کہ 'ایک حملے میں شدت پسندوں نے چیک پوائنٹ کو اڑانے کے لیے بارود سے بھری پولیس گاڑی استعمال کی'۔

شدت پسندوں کے ان مربوط حملوں میں 15 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

گزشتہ ماہ 15 اکتوبر کو افغانستان کے مشرقی اور جنوبی علاقوں میں طالبان کے مختلف حملوں میں 15 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان: طالبان کے حملوں میں 15 پولیس اہلکار ہلاک

غزنی کے گورنر کے ترجمان عارف نوری نے کہا تھا کہ صوبے میں چیک پوائنٹ پر حملے میں 9 پولیس اہلکار ہلاک اور 4 زخمی ہوئے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ایک گھنٹے سے زائد رہنے والی جھڑپ کے دوران 7 دہشت گرد بھی ہلاک اور 5 زخمی ہوئے۔

قبل ازیں رات گئے طالبان نے جنوبی صوبے زابل کے ایک اور چیک پوائنٹ کو نشانہ بنایا تھا جس کے بعد جھڑپوں کے دورن 6 پولیس اہلکار اور 8 دہشت گرد ہلاک ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں