نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت میں ہر سال بغیر کسی جنگ کے سڑک پر حادثات اور خودکشیوں کے باعث 1600 فوجی ہلاک ہوجاتے ہیں، یہ شرح انسداد دہشتگردی کے خلاف آپریشن یا کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان کے ساتھ ہونے والے فائرنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد سے کئی گنا زیادہ ہے۔

بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کے حالیہ اعداد و سے معلوم ہوتا ہے کہ سڑک پر حادثات میں ہر سال 350 سے زائد فوجی، ملاح اور ایئرمین اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں جبکہ مزید 120 فوجی خودکشی کے لیے انتہائی قدم اٹھاتے ہیں، اس کے علاوہ دیگر وجوہات میں تربیتی حادثات اور صحت کے مسائل ہیں۔

بھارت میں دنیا کے دیگر خطوں کے مقابلے میں ٹریفک حادثات میں اموات کی تعداد بہت زیادہ ہے جبکہ خودکشیوں کی شرح بھی سب سے زیادہ ہے لیکن دوسری جانب مسلح افواج میں نظم و ضبط اور تربیت یافتہ ماحول دوسروں کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔

مزید پڑھیں: ’بھارت جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کی ماں‘

بھارت کی بری، بحری اور فضائیہ سے تعلق رکھنے والی فورسز 2014 سے اب تک 6500 ہزار اہلکاروں کو کھو چکی ہیں جبکہ شرح کے اعتبار سے بری فوج میں سب سے زیادہ 11 لاکھ 70 ہزار اہلکار موجود ہیں جو افرادی قوت کے لحاظ سے ایئرفورس اور نیوی سے بڑی ہے۔

فوج میں جسمانی مشقت کے باعث ہلاکتیں جنگ میں ہونے والی ہلاکتوں کے مقابلے میں 12 گناہ سے زائد ہیں اگر گزشتہ برس فوج کی جانب سے فراہم کردہ اعدادوشمار کے مطابق سرحدی علاقوں میں جھڑپوں، شیلنگ، انسداد دہشت گردی آپریشن اور دیگر آپریشن میں 112 جنگی ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ اس دوران جسمانی مشقت کے باعث 1480 فوجی ہلاک ہوئے۔

رواں سال اب تک فوج میں 80 جنگی ہلاکتیں ہوچکی ہیں جبکہ جسمانی مشقت کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 1060 تک پہنچ چکی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت نے جسمانی مشقت کے باعث ہر سال تقریباً 2 بٹالین (ہر بٹالین میں 700 سے 800 فوجی تھے) کو کھونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ایک افسر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اس معاملے کے فوری حل پر زور دیا، انہوں نے کہا کہ نئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سڑک پر ہونے والے حادثات ایک بڑا مسئلہ ہے، اس حوالے سے ہدایات جاری کی گئی ہیں، جس میں ڈرائیورز کی مناسب تربیت، روزانہ نگرانی اور میڈیکل فٹنس ٹیسٹ اور غفلت یا غفلت کا رویہ رکھنے پر سخت سزائیں شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت: والد سمیت 4 افراد کا لڑکی کے ساتھ ’ریپ‘

تناؤ سے تعلق رکھنے والی اموات جیسے خودکشی اور کسی اور کو مارنا (اپنے ساتھی سپاہی یا افسر) کو بھی ایک بڑا نقصان ہے، 2014 سے اب تک 9 افسران اور 19 جونیئر کمیشن افسران سمیت 330 سے زائد فوجی خودکشی کرچکے ہیں، اسی دوران درجنوں کیسز کسی اور کو مارنے کے بھی سامنے آئے۔

بھارتی فوج میں خودکشیوں کے واقعات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ دور دراز علاقوں میں اپنے خاندان سے دور تعینات فوجی اہلکاروں، ملاح اور ایئرمینز کے تناؤ کو کم کرنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے گئے۔


یہ خبر 04 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں