لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے پنجاب اسمبلی کے پارلیمانی سیکریٹری صاحبزادہ غلام نظام الدین سیالوی کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کے سابق سینیٹر پیر حمید الدین سیالوی کے مطالبے پر غیر سنجیدہ رویے نے ان کے جماعت سے تعلقات خراب کیے اور انہیں 10 دسمبر کو فیصل آباد میں احتجاجی ریلی کے اعلان پر مجبور کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیر سیالوی کا خیال ہے کہ وزیر قانون رانا ثناءاللہ کے استعفے کے معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب نے کوئی توجہ نہیں دی، لہٰذا انہوں نے مسلم لیگ (ن) سے راستے جدا کرنے اور 10 دسمبر کو فیصل آباد میں ناموس رسالت ریلی نکالنے کا اعلان کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ رانا ثناءاللہ کے استعفے کے معاملے پر پیر سیالوی کے پاس آئیں گے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: پیر حمید الدین سیالوی کا حکومت سے دوبارہ علیحدگی کا اعلان

خیال رہے کہ 3 دسمبر کو شہباز شریف کی جانب سے سرگودھا میں سیال شریف درگاہ کے پیر سیالوی سے رابطہ کیا گیا تھا اور انہیں رانا ثناءاللہ کے ٹی وی ٹاک شو میں مذہبی اقلیت کے حوالے سے دیے گئے بیان پر تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی تھی۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ میں خود اس معاملے کو دیکھوں گا اور اس کے لیے مناسب وقت درکار ہوگا۔

صاحبزادہ غلام سیالوی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے نہ آنے کے حوالے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اب تک کسی نے پیر سیالوی سے رابطہ تک نہیں کیا۔

واضح رہے کہ پیر سیالوی کا دعویٰ ہے کہ رانا ثناء کو ہٹانے کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے 14 ارکان پارلیمینٹ نے اپنے استعفے انہیں جمع کرا دیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کی مداخلت پر رانا ثنا اللہ کے استعفے کا معاملہ موخر

دریں اثناء رانا ثناء اللہ نے گزشتہ روز صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ حکومت اس معاملے پر پیر سیالوی کو وضاحت دینے کو تیار تھی لیکن وہ ان کے استعفے کے معاملے پرکوئی سمجھوتہ نہیں کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم دیکھیں گے کہ آیا 10 دسمبر کو پیر سیالوی 14 ارکان اسمبلی کا استعفیٰ پیش کرتے ہیں یا نہیں۔


یہ خبر 08 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں