اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ایبٹ آباد کے سابق صدر کی نااہلی پر الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی) کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا فیصلہ سنا دیا۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سابق صدر نے پارٹی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات میں ٹکٹ دینے سے انکار پر آزاد امیدوار کے طور پر درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ نے سیاسی رہنماؤں کو الیکشن کمیشن کی جانب سے پارٹی ہدایات کی خلاف ورزی پر نااہل قرار دیے جانے کی مختلف درخواستوں کی سماعت کی۔

گزشتہ روز ہونے والی سماعت میں سپریم کورٹ نے کہا 8 اگست 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں علی خان جدون اور سردار وقار نبی تحریک انصاف کی جانب سے ایبٹ آباد ڈسٹرکٹ کونسل کے لیے ناظم اور نائب ناظم کے امیدوار کے طور پر نامزد کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن کا سیاسی جماعتوں کو آخری نوٹس

پی ٹی آئی کے ایبٹ آباد کے سابق صدر سردار شیر بہادر کو خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سیکشن 78 اے کے تحت نااہل قراردیا گیا تھا۔

سپریم کورٹ نے سماعتوں کے دوران لکی مروت ڈسٹرکٹ کونسل سے جمعیت علماء اسلام (ف) کے علی اصغر اور دیگر چار کے خلاف الیکشن کمیشن کے پہلے فیصلے کو کالعدم قرار دیا لیکن پاکستان مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نور جہاں کی نااہلی کو برقرار رکھا۔

گزشتہ روز 24 صفحات پر مشتمل سنائے گئے اس فیصلے کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے تحریر کیا جبکہ تین رکنی بینچ میں ان کے علاوہ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس فیصل عرب بھی شامل تھے۔

واضح رہے کہ جے یو آئی (ف) کے علی اصغر اور دیگر چار نے اپنی نااہلی کے خلاف درخواستیں دائر کی تھی، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ناظم اور نائب ناظم کے عہدوں کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پی ٹی آئی کے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالنے پر انہیں ہٹایا گیا۔

دوسری جانب تحریک انصاف کے آرگنائزر فضل محمد خان کی جانب سے بھیجے گئے ریفرنس پر سردار شیر بہادر کو گزشتہ برس 25 جنوری کو الیکشن کمیشن کی جانب سے نااہل قرار دیا گیا تھا۔

الیکشن کمیشن نے انہیں خیبر پختونخوا لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سیکشن 78 اے کے تحت نااہل قراد دیا تھا، اس سیکشن کو قانون میں ہارس ٹریڈنگ کی حوصلہ شکنی کرنے اور پارٹی کے سربراہ کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے پر رکن کے خلاف کے لیے بااختیار بنانا تھا۔

اس نااہلی کے بعد سردار شیر بہادر کو 2015 کے بلدیاتی انتخابات میں ایبٹ آباد کے شہری علاقے خیل کی یونین کونسل سے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے فاروڈ بلاک بنانے ہوئے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں حصہ لیا تھا اور پی ٹی آئی کے امیدوار کو بڑے مارجن سے شکست دی تھی۔

اس کے بعد سردار شیر بہادر اور شوکت علی تنولی نے اگلے مرحلے کے انتخابات کے لیے ایبٹ آباد ڈسٹرکٹ کونسل کے ناظم اور نائب ناظم کے امیدوار کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے علی خان جدون اور سردار وقار نبی کو ان نشستوں پر نامزد کیا گیا تھا۔

چیف جسٹس نے فیصلے میں ریمارکس دیئے کہ تحریک انصاف کی قیادت کو اس بارے میں معلوم تھا کہ جماعت نے علی خان جدون اور سردار وقار نبی کو ٹکٹ دیے اور اس معاملے میں جماعت میں کوئی اختلاف نہیں تھا۔

پارٹی نے 14 ستمبر 2015 کو پارٹی کے نظم و ضبط کی خلاف ورزی، پارٹی کے فیصلوں اور ہدایات پر عمل نہ کرنے اور ناظم اور نائب ناظم کے لیے پی ٹی آئی کے ٹکٹ ہولڈر اور امیدوار کے خلاف ووٹ دینے پر سردار شیر بہادر کے پارٹی سے نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے 261 قانون سازوں کی رکنیت معطل کردی

فیصلے میں کہا گیا کہ سردار شیر بہادر نے پارٹی امیدوار کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر کاغذات نامزدگی جمع کرائے اور نائب ناظم کے مخالف امیدوار کے حق میں ووٹ بھی دیا۔

سپریم کورٹ نے لکی مروت سے جے یو آئی (ف) کے علی اصغر اور دیگر چار امیدواروں کو نااہل کرنے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے معاملے میں دیکھا گیا ہے کہ جے یو آئی (ف) کے سربراہ کی جانب سے ووٹ دینے کے حوالے سے منع نہیں کیا گیا اور نہ ہی انہیں پارٹی سے منحرف کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی خاتون کونسلر نور جہاں کے مقدمے میں سپریم کورٹ نے الیکشن کمشین کے 29 اکتوبر 2015 کے فیصلے کو برقرار رکھا، جس میں انہیں پی ٹی آئی کے مخالف امیدوار کے حق میں ووٹ ڈالنے پر نااہل قرار دیا گیا تھا۔


یہ خبر 21 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں