بلوچستان اسمبلی میں حکمراں جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اتحادی جماعت پشتون خواملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) نے وزیراعلیٰ نواب ثنااللہ زہری کے خلاف جمع کرائی گئی عدم اعتماد کی تحریک میں وزیراعلیٰ کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔

پی کے میپ کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کوئٹہ میں ایم پی اے ہوسٹل میں پریس کانفرنس میں کہا کہ 'ہم اپنے اصولوں پر قائم ہیں اور اپنے اتحادیوں سے تعاون کریں گے'۔

محمود خان اچکزئی نے حزب اختلاف کے اراکین کو تحریک واپس لینے پر زور دیتے ہوئے اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے ساتھ کھڑے ہونے کا عزم دہرایا۔

قبل ازیں وزیراعلی بلوچستان نواب ثنا اللہ زہری کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں 14 اراکین کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی تھی۔

مزید پڑھیں:وزیر اعلیٰ بلوچستان کے خلاف ارکان اسمبلی کی تحریک عدم اعتماد

تحریک عدم اعتماد مسلم لیگ (ق) کے رکن بلوچستان اسمبلی اور سابق ڈپٹی اسپیکر عبد القدوس بزنجو نے جمع کروائی۔

اس تحریک کو جمع کرانے کی وجوہات پر اظہار خیال کرتے ہوئے عبد القدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ملازمتوں میں مسلم لیگ (ن) اور مسلم لیگ (ق) کے ارکان کو نظر انداز کیا گیا ہے اس کے علاوہ ترقیاتی منصوبوں میں بھی ان 14 ارکان کو نظر انداز کیا گیا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاکستان کے حوالے سے حالیہ بیان پر ردعمل دیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ امریکی دھمکی کے باوجود پاکستان اور افغانستان کے درمیان تعلقات مضبوط ہونے چاہیں۔

انھوں نے کہا کہ 'اس طرح کی صورت حال میں ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے'۔

محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ 'افغانستان کے ساتھ مسائل کو دور کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ہمسائیہ ممالک کے درمیان اعتماد کو بڑھایا جائے'۔

ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سابق آمروں فوجی آمروں کے ساتھ قومی مفاہمتی آرڈیننس (این آر او) کرنے والے سیاست دان کہتے ہیں کہ ایک اور این آر او ہونے جارہا ہے۔

نواز شریف کو خبردار کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اگر نواز شریف اپنے موقف سے پیچھے ہٹ گئے تو وہ سیاسی طور پر مشکل میں ہوں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں