اسلام آباد: الیکشن کمیش آف پاکستان (ای سی پی) میں ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے انہیں ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگ لی۔

چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے ڈپٹی مئیر کراچی ارشد وہرہ کو ڈی سیٹ کرنے کے حوالے سے دائر درخواست پر سماعت کی۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے سکیش 36 کے، کے تحت ارشد وہرہ کے خلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی تھی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ ارشد وہرہ ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر ڈپٹی میئر کراچی منتخب ہوئے تھے اور اب انہوں نے اپنی وفاداری تبدیل کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) میں شمولیت اختیار کر لی تاہم انہیں ڈپٹی میئر کے عہدے سے برطرف کیا جائے۔

مزید پڑھیں: الیکشن کمیشن: ایم کیو ایم کی درخواست پر ارشد وہرہ سے جواب طلب

ڈپٹی میئر کراچی کی جانب سے ان کے وکیل حفیظ الدین ایڈووکیٹ الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے جبکہ ایم کیو ایم کے سربراہ کی جانب سے ان کے وکیل اقبال قادری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

حفیظ الدین ایڈووکیٹ نے الیکشن کمیشن کو بتایا کہ جواب میرے پاس تیار ہے جبکہ کچھ دستاویزات لیٹ ملے ہیں۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ کچھ مہلت دی جائے مکمل جواب تیار کر کے جواب جمع کرا دیتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ابھی میرے پاس جواب نا مکمل ہے لیکن اگر آج سماعت کرنا چاہتے ہیں تو جواب جمع کرا دیتا ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ جواب نا مکمل ہے تحریری جواب کے ساتھ شواہد بھی لگانا چاہتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی کا انضمام ناممکن، فاروق ستار

ایم کیو ایم کے وکیل ایس اے اقبال قادری نے الیکشن کمیشن سے درخواست کی کہ ہمیں بھی تیاری کے لیے جواب کی کاپی 3 سے 4 دن پہلے فراہم کی جائے۔

جس پر ارشد ووہرا کے وکیل کا کہنا تھا کہ میں اپنے جواب اور شواہد میں ثابت کروں گا کہ ایم کیو ایم سے ایم کیو ایم پاکستان کیسے بنی۔

الیکشن کمیشن کے باہر ڈپٹی میئر کراچی ارشد ووہرا کے وکیل حفیظ الدین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے جو دستاویزات مانگیں وہ تاخیر سے ملیں۔

ان کا کہنا تھا کہ معاملہ سادہ ہے ایم کیو ایم پاکستان نے غیر قانونی ترامیم کیں اور اس پر آئین کا آرٹیکل 62 اور 63 لگے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم ایم کیو ایم لندن کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی چاہتے ہیں۔

دوسری جانب ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر سیف نے بھی الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ارشد ووہرا کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت مانگی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ وہی ایم کیو ایم ہے جس کے ٹکٹ پر ارشد ووہرا ڈپٹی میئر بنے، اگر ایم کیو ایم غیر قانونی جماعت ہے تو ان لو ڈپٹی میئر نہیں بننا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی الزام تراشی کی جا رہی ہے اور وقت ضائع کیا جا رہا ہے جبکہ ایم کیو ایم پاکستان نے تمام دستویزات الیکشن کمیشن میں جمع کرا دیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’آنے والے دنوں میں مزید لوگ ایم کیو ایم چھوڑ دیں گے‘

قصور واقعے کی مذمت کرتے ہوئے انہوں نے ملزمان کی جلد از جلد گرفتاری کا مطالبہ کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتیں سیاسی مطالبات کرتی ہیں جبکہ اس ایشو پر سیاسی بیان بازی نہیں کی جانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈر ہے سیاسی بیان بازی میں کہیں قاتل نہ بچ جائے۔

یاد رہے کہ 29 اکتوبر 2017 کو ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما اور ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں