سپریم کورٹ کی جانب سے ملک بھر میں ججز کی خالی اسامیوں پر بھرتیوں کے لیے 19 جنوری کی ڈیڈ لائن دے دی گئی۔

چیف جسٹس ثاقب نثار نے غیر فعال ٹربیونلز اور انتظامی عدالتوں سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل اشتر اوصاف سے استفسار کرتے ہوئے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر کیوں نہیں ہو رہا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پراسیکیوٹر جنرل نیب کا تقرر جمعہ تک ہو جائے گا۔

جسٹس ثاقب نثار نے پوچھا کہ بتائیں اسلام آباد کے کتنے ٹربیونلز اورانتظامی عدالتوں میں ججز کی اسامیاں خالی ہیں۔

اشتر اوصاف نے بتایا کہ اسلام آباد میں 6 ججز کے پاس ایڈیشنل چارج ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ کسی ٹربیونل یا انتظامی عدالت میں جج کی اسامی خالی نہیں ہونی چاہیے اور عدالتی اصلاحات پر چلے ہیں تو ججز کی اسامیاں خالی نہ ہوں۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ سندھ کی 56 خصوصی عدالتیں اور ٹربیونلز کام کر رہے ہیں۔

جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ اگر یہ صورتحال ہے تو چیف سیکریٹری سندھ کا بیان حلفی دے دیں، بیان حلفی درست نہ ہوا تو دیکھیں گے کیا کارروائی کرنا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ پنجاب میں انسداد بدعنوانی کی ایک عدالت میں جج کی اسامی خالی ہے جس کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے نامزدگیاں بھجوا دی ہیں۔

چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب سے جلد سمری منظور کروائیں۔

اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختونخوا کا کہنا تھا کہ صوبے میں صارف عدالتوں کا مسئلہ ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں ماحولیات کا بھی بڑا مسئلہ ہے۔

چیف جسٹس نے پوچھا کہ کن چیف جسٹس صاحبان نے نامزدگیاں نہیں بھجوائیں، خالی اسامیوں پر نامزدگیاں نہ بھجوانے سے متعلق میرے سیکریٹری کو چیمبر میں آگاہ کیا جائے جبکہ 19 جنوری تک خالی اسامیوں پر بھرتیاں ہوجانی چاہئیں۔

کیس کی سماعت آئندہ جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

امین قرشی Jan 11, 2018 09:40pm
قصور والو زینب گا کیا قصور تها