گوگل 'سائیکل چوروں' سے پریشان

12 جنوری 2018
— فوٹو بشکریہ لنکڈن
— فوٹو بشکریہ لنکڈن

گوگل نے دنیا بھر میں انٹرنیٹ کے استعمال کا طریقہ تو بدل دیا مگر اس کمپنی کو سائیکل چوروں نے پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔

جی ہاں واقعی گوگل جو اپنے ملازمین کو مراعات دینے کے حوالے سے مشہور ہے جس میں مفت سائیکلیں دینا بھی شامل ہے۔

تاہم امریکی ریاست کیلیفورنیا کے علاقے ماﺅنٹین ویو میں واقع گوگل کے ہیڈکوارٹر کو اپنی ان 'مفت' سائیکلوں نے پریشان کرکے رکھ دیا ہے۔

اس جگہ سے گوگل کی جی بائیکس نامی سائیکلیں ہر ہفتے سو سے ڈھائی سو کی تعداد میں چوری ہورہی ہیں اور کمپنی کو پریشان ہوکر حیران کن اقدامات کرنا پڑے ہیں۔

ان اقدامات میں سب سے نمایاں تیس ملازمین اور پانچ وین پر مشتمل ایک ٹیم کی تشکیل ہے جس کا کام پورے علاقے سے چوری شدہ سائیکلوں کو برآمد کرنا یا انہیں چوری ہونے سے بچانا ہے۔

گوگل نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کچھ سائیکلوں پر جی پی ایس ٹریکرز کی آزمائش بھی کی جنھیں کمپنی کے ملازمین ہی اپنے فون سے اوپن کرسکتے ہیں۔

گوگل نے اپنے اس مفت سائیکل پروگرام کا آغاز 2007 میں کیا تھا اور 2009 میں رنگا رنگ جی بائیکس کو متعارف کرایا۔

گوگل کا مقصد اپنے ہیڈکوارٹر والے علاقے کو کوپن ہیگن جیسے شہروں کی طرح لوگوں کے اندر سائیکل کے زیادہ استعمال کو فروغ دینا تھا۔

تو یہی وجہ ہے کہ وہاں کے رہائشی ان سائیکلوں کو دوستانہ اقدام سمجھ کر جب دل کرتا ہے اٹھا کر اپنے گھر لے جاتے ہیں۔

حد تو یہ ہے کہ ماﺅنٹین ویو کے میئر بھی یہاں سے ایک سائیکل لے کر جاچکے ہیں جبکہ گوگل کی مخالف کمپنی ارویکل کے ملازمین بھی اپنے دفتر جانے کے لیے یہاں کی سائیکلیں استعمال کرنے کے عادی ہیں۔

وہاں کے میئر کا کہنا ہے کہ ہماری نظر میں یہ سائیکلیں درحقیقت بسوں سے نمٹنے کے لیے انعام ہے، یہ ان کی جانب سے گوگل کی ان سیکڑوں بسوں کا حوالہ تھا جس میں مختلف شہروں سے روزانہ ملازمین یہاں آتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں