چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے داخلہ کو قصور جا کر زینب قتل کیس کا جائزہ لے کر رپورٹ ایوانِ بالا میں جمع کرنے کی ہدایت کر دی۔

سینیٹ اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کمیشن کی عدم موجودگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے 26 جنوری تک بچوں کے حقوق کے لیے قومی کمیشن بنانے کی ہدایت کر دی۔

میاں رضا ربانی نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور کمیٹی برائے داخلہ کو فوری طور پر قصور کا دورہ کرکے زینب کیس سے متعلق تمام حقائق اور پیش رفت سے متعلق ایوان کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔

اجلاس کے دوران انھوں نے سوال کیا کہ قصور واقعے میں ملوث درندہ تاحال قانون کی گرفت میں کیوں نہیں آیا جس پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما سینیٹر رحمٰن ملک نے ایوان کو بتایا کہ پولیس کے مطابق زینب کیس کے ملزم کی گرفتاری میں مزید 15 دن سے ایک ماہ کا عرصہ لگ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: 'بلوچستان کے سیاسی بحران کا اثر سینیٹ انتخابات پر نہیں ہوگا'

رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) پنجاب کے مطابق 8 بچیوں سے جنسی زیادتی کی واردات میں ایک ہی شخص ملوث ہے۔

سابق وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پولیس کے مطابق مدثر نامی شخص نے ایک بچی کے ساتھ زیادتی کی تھی جو پولیس مقابلے میں مارا گیا لیکن کمیٹی برائے داخلہ کے مطابق زینب قتل کیس میں ایک ہی شخص ملوث ہے جو تاحال زندہ ہے۔

انھوں نے کہا کہ کمیٹی کے مطابق 3 کلومیٹر میں تین تھانوں کی حدود میں واردات ہوئی اور پولیس کو اس حوالے سے سراغ نہیں ملا۔

سینیٹر رحمٰن ملک کا کہنا تھا کہ کمیٹی برائے داخلہ کی جانب سے بچوں کے ساتھ ریپ کی سزا سرِ عام پھانسی مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قصور کے 300 مشتعل مظاہرین کے خلاف 2 مقدمات کا اندراج

بلوغت کی عمر14 سے 18 سال کرنے کا بل

سینیٹ اجلاس کے دوران بچوں کی عمر 14 سال سے بڑھا کر 18 سال مقرر کرنے سے متعلق بل پیش کردیا گیا۔

بل سینیٹر سحر کامران نے پیش کیا اور کہا کہ جب تک بچے بالغ نہیں ہوتے تب تک ان کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ ملک میں 14 سال سے زیادہ عمر کے بچوں پر ظلم کے واقعات پیش آتے ہیں حلانکہ اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق جب تک بچے کی عمر 18 سال سے اوپر نہیں بڑھتی اس وقت تک اس کو بچہ ہی تصور کیا جائے گا۔

انھوں نے بل کو منظور کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو منظور کرتے ہوئے بچوں کی عمر 14 سال سے بڑھا کر 18 سال مقرر کی جائے۔

چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بل متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔

سحرکامران نے کہا کہ فوجداری قوانین ترمیمی بل 2017 کو بھی ھمنظور کیا جائے۔

دوسری جانب سینیٹ اجلاس کے دوران امریکا کے پاکستان مخالف بیان اور واشنگٹن کی جانب سے ویزوں کے انکار کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔

حافظ حمد اللہ کا امریکی سفارت کار سے ملاقات سے انکار

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سینیٹر حافظ حمد اللہ نے امریکی سفارت کار گراہم فور سٹ سے ملنے سے انکار کردیا۔

امریکی سفارت خانے کے پولیٹیکل افسر گراہم فورسٹ نے سینیٹر حافظ حمد اللہ سے ملاقات کی درخواست تھی جس پر قانون ساز نے خط کے ذریعے اپنا جواب دیتے ہوئے ملاقات سے انکار کردیا تھا۔

حافظ حمد اللہ کی جانب سے لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ امریکا کی طرف سے انھیں اور ایوان بالا کے کئی ارکان کو امریکا کا ویزا نہیں دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کے بیان کو مسترد کردیا

انھوں نے کہا کہ امریکی سفارت خانے کی انتظامیہ کا رویہ تضحیک آمیز اور ناقابلِ برداشت تھا، جبکہ چئیرمین سینیٹ کی رولنگ کے مطابق امریکی وفد کو سینیٹ میں خوش آمدید نہیں کہا جائے گا۔

حافظ حمد اللہ کے خط کے مطابق چئیرمین سینیٹ نے کہا تھا کہ امریکا کی جانب سے ویزا نہ دینے کے مسئلے پر معافی سامنے آجانے تک ایوانِ بالا کا کوئی بھی وفد امریکا کا دورہ نہیں کرے گا۔

حافظ حمد اللہ نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستان مخالف بیان اور امریکی انتظامیہ کے نامناسب رویے کو بھی قابلِ مذمت قرار دے دیا۔

خط میں موقف اختیار کیا گیا کہ چئیرمین سینیٹ کی ہدایت اور امریکا کے پاکستان کے ساتھ رویے کو مد نظر رکھتے ہوئے کسی بھی امریکی فرد یا وفد سے ملاقات نہیں کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں