پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ ملکی سیاست اور اندرونی حالات کے پیش نظر احتجاج کی حکمت عملی کو اپنے حق کے لیے محفوظ کرلیا ہے، جس وقت ضرورت ہوگی ہم اپنا حق استعمال کرسکتے ہیں اور اس کے لیے ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہوگی۔

لاہور میں پریس کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عوامی تحریک نے اب سیاسی اور قانونی حکمت عملی کو ترجیح بنایا ہے جبکہ شہباز شریف سمیت 14 نامزد ملزمان کو اب عدالت میں طلب کروائیں گے.

نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بجلی چوری کرکے جڑانوالہ کا جلسہ کیا، کیوں نہ اس پر نواز شریف کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں۔

مزید پڑھیں: ’پنجاب حکومت طاہر القادری کی مدد کیلئے تیار ہے‘

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے ہیں کہ طاہرالقادری کا جلسہ ناکام ہوگیا اور اس میں خالی کرسیاں تھیں لیکن اصل میں نواز شریف خالی کرسیوں سے بھی خوف زدہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو جلسے کی خالی کرسیاں بھی کام کرتی ہوئی دکھائی دیتی ہیں اور ان کا خوف درست ہے کہ وہ جانے والے ہیں۔

انہوں نے سوال کیا کہ نواز شریف کی نااہلی سے ڈرون حملوں کا کیا تعلق ہے اور کوئی خطرہ ضرور موجود ہے، جس میں نواز شریف کو طاہرالقادری نظر آتا ہے۔

سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ 17 جون 2014 کو ریاست کی جانب سے ماڈل ٹاؤن میں شہریوں کا قتل عام کیا گیا جبکہ ڈاکٹر باقر نجفی رپورٹ میں یہ بات ثابت ہوگئی کہ پولیس کی جانب سے یکطرفہ طور پر فائرنگ کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ ماڈل ٹاؤن: طاہر القادری کے مطالبات میں اضافہ

انہوں نے کہا کہ پولیس کو لاشیں گرانے اور خون کی ہولی کھیلنے کا ٹاسک دیا گیا تھا، جو انہوں نے پورا کیا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں 14 افراد کی شہادت اور 100 سے زائد افراد کو زخمی کرنے کے واقعے کا نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اس واقعے کے ذمہ دار آزاد ہیں اور انہیں پکڑنا بھی سپریم کورٹ کی ذمہ داری ہے‘۔

سربراہ پی اے ٹی کا کہنا تھا کہ ’کراچی کی طرح لاہور میں بھی راؤ انواروں کی کثیر تعداد موجود ہے، ان پر کب ہاتھ ڈالا جائے گا، چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ وہ ان راؤ انواروں کے خلاف نوٹس لیں‘۔

انہوں نے چیف جسٹس کی جانب سے درندگی کے واقعات پر نوٹس لینے کو قابل تحسین اقدام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس ملک کے غریب عوام اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے متاثرین چیف جسٹس کی جانب دیکھ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: باقر نجفی کی رپورٹ نے چھپا سچ بے نقاب کردیا: طاہر القادری

ان کا کہنا تھا کہ قصور واقعے کے بعد پولیس کی ساری طاقت لگی ہوئی ہے لیکن پھر بھی بچیوں کو اغوا کیا جارہا ہے، ملزم عمران کی گرفتاری کے بعد بھی قصور میں ایک اور بچہ اغوا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس آف پاکستان کو تین حوالوں سے جانتا ہوں اور ان حوالوں سے انہیں اس نظام پر توجہ دینا ہوگی کہ یہ ادارے کام کیوں نہیں کر رہے۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ریاست ناکام ہوجائے تو عدلیہ کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا اور پوری قوم اس وقت عدلیہ کی جانب دیکھ رہی ہے لہٰذا بچیوں کے ساتھ اس طرح کی حرکات کرنے والے درندوں کا مستقل علاج کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں