لاہور: پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ طاہر القادری نے اپنے گزشتہ تین مطالبات میں دو کا مزید اضافہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سانحے میں ملوث افراد کی فوری طور پر گرفتاری کی جائے اور ان سے سانحے میں استعمال کیے گئے ہتھیار بھی ضبط کیے جائیں۔

خیال رہے کہ گزشتہ چند ہفتوں سے طاہر القادری تین مطالبات کر رہے ہیں جن میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور وزیر قانون رانا ثناء اللہ کے استعفے کے علاوہ مشتبہ بیوروکریٹس اور پولیس حکام کی وقتی طور پر برطرفی اور پاناما پیپرز لیکس کے طرز پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا قیام شامل ہے۔

مزید پڑھیں: باقر نجفی کی رپورٹ نے چھپا سچ بے نقاب کردیا: طاہر القادری

انہوں نے اپنی تحریک کے لیے احتجاجی مظاہروں کا اب تک اعلان نہیں کیا ہے تاہم اس کے لیے انہوں نے عوامی تحریک کے کارکنان سے اپنے اعلان کا انتظار کرنے کو کہا ہے۔

ماڈل ٹاؤن میں پی اے ٹی سیکریٹریٹ میں منعقد کیے جانے والے وکلاء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 'اس تحریک کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) میرے برابر میں بیٹھی ہیں اور بہت جلد جماعت اسلامی بھی میرے ساتھ ہوگی‘۔

انہوں نے کہا کہ آج وکلاء کمیونٹی بھی ہمارے ساتھ ہے جس کی وجہ سے ہمارے منصوبے کو نئی قوت مل رہی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے حکومت کو ہٹانے کے لیے پہلے بھی دو دھرنے دیئے تھے لیکن اس مرتبہ کا دھرنا فیصلہ کن ثابت ہوگا۔

یہ بھی دیکھیں: عمران خان کا طاہر القادری کے احتجاج کی حمایت کا اعلان

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کا سیاست سے تنگ آنے کے بیان پر طاہر القادری کا کہنا تھا کہ اگر ایاز صادق سیاست سے مایوس ہیں تو عوامی تحریک کو بھی حکومت پسند نہیں۔

انہوں نے کہا کہ شریف برادران ریاستی اداروں کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کر رہے ہیں اور یہ ادارے اگر اپنا کام کر رہے ہوتے تو آج مزدور، کسان، ینگ ڈاکٹرز، لیڈی ہیلتھ ورکرز، اور بینائی سے محروم افراد سڑکوں پر احتجاج نہیں کرتے۔

کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے ریٹائرڈ جسٹس جاوید نواز گنڈا پور سمیت وکلاء، عامر سعید رون سیکریٹری جنرل آف لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن اور راشد جاوید لودھی نے پاکستان عوامی تحریک کی حمایت کا اعلان کیا۔


یہ خبر 15 دسمبر 2017 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں